یتیم خانہ اہل اسلام کے احاطے میں موجود سرکاری اردو اسکول کے 5 اساتذہ نے کرناٹک اقلیتی کمیشن میں شکایت کی کہ ادارہ مسلم آرفنیج اردو اسکول کو ختم کر اسی جگہ ایک پرائیویٹ اسکول کا قیام کر اسے فروغ دے رہا ہے۔
اساتذہ کی اس شکایت کے بعد اقلیتی کمیشن کے چئیرمین عبد العظیم نے مسلم آرفنیج کا دورہ کیا اور وقف بورڈ کو آرڈر جاری کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مسلم آرفینج کی انتظامیہ کمیٹی کو تحلیل کر ایڈمنسٹریٹر مقرر کرے اور ساتھ ہی محکمہ تعلیم کے اہلکار ڈی ڈی پی آئی کو بھی ایک آرڈر جاری کیا کہ مذکورہ پرائیویٹ اسکول سے دیے گئے اجازت نامے کو منسوخ کرے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے یتیم خانہ اہل اسلام سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ 'آخر سرکاری اسکول کے ہوتے ہوئے پرائیویٹ اسکول کے قیام کا کیا مقصد ہے اور ادارے نے سرکاری اسکول کو بہتر کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی؟'۔
اس موضوع کے متعلق یتیم خانہ اہل اسلام کے سیکرٹری نوید احمد خان نے ایک خصوصی بات چیت کے دوران ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'وہ سرکاری اسکول کو ہرگز نذر انداز نہیں کر رہے ہیں'۔
نوید احمد خان نے کہا کہ 'پرائیویٹ اسکول کا قیام اس غرض کے ساتھ کیا گیا کہ ادارے کے یتیم و غریب بچے معیاری تعلیم حاصل کرسکیں۔ نوید خان نے مزید بتایا کہ 'اس پرائیویٹ اسکول کے نصاب میں اردو اور دینیات مضامین بھی شامل ہیں'۔
واضح رہے کہ کرناٹک اقلیتی کمیشن کے چئیرمین عبد العظیم نے کہا تھا کہ 'کرناٹک وقف بورڈ نے اس اوقافی ادارے کی انتظامیہ کمیٹی کی مدت کو غیر قانونی طور پر توسیع کیا ہے جب کہ تین سالہ مدت کے بعد انتخابات کروانے تھے۔
اس سلسلے میں یتیم خانہ اہل اسلام کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ 'اقلیتی کمیشن کی جانب سے جاری کیا گیا آرڈر یک طرفہ ہے اور اس کے متعلق اقلیتی کمیشن اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے'۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کرناٹک وقف بورڈ یتیم خانہ اہل اسلام کی انتظامیہ کمیٹی کے انتخابات کے متعلق کیا اقدامات اٹھاتا ہے اور کرناٹک اقلیتی کمیشن اپنے جاری کیے گئے احکامات کو کب عمل در آمد کرے گا۔