کرناٹک میں تقریباً 2 مہینوں سے چل رہے حجاب معاملے کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے طلباء کو کسی بھی مذہبی علامت Karnatka High court on Religious Symbol in Schools کو پہننے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایک انٹرم آرڈر Karnataka High Court Interim Order on Hijab جاری کیا تھا جس کا ریاست کے کئی کالجز میں غلط تشریح کرکے کالجز انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف مسلم طالبات بلکہ اساتذہ کو بھی Muslim Girls and Teachers are being Harrased on Hijab ہراساں کیا جارہا ہے۔
ایسے پیچیدہ حالات میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں، جن میں خاص طور پر ہندو پنڈت، پادری و اسلامی اسکالرز نے متحد ہوکر اپیل کی کہ حجاب معاملے کو لیکر تعلیمی اداروں کو نفرتوں و فتنوں کی آماجگاہ نہ بنایا جائے۔
اس سلسلے میں حکومت کرناٹک سے اپیل کی گئی کہ طلباء کے حقوق کی پاسبانی کرے اور سماج دشمن عناصر کی جانب سے برپا کیے جارہے فتنوں پر روک لگائے۔
واضح رہے کہ حجاب معاملہ کی اب تک کرناٹک ہائی کورٹ میں 5 دن سماعت ہوچکی ہے جس میں عرضی گزاروں کی جانب سے دلائل رکھے جارہے ہیں۔ اور بتاریخ 18 فروری سے حکومت کرناٹک کی جانب سے آرگیومینٹس شروع ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:Girls Students React on Hijab Row: طالبات نے حجاب پر پابندی کو آئین کے خلاف قرار دیا