شیرِ میسور، سلطان حیدر علی کے سب سے بڑے بیٹے، بھارت کے اصلاح و حریت پسند حکمران، بین المذاہب ہم آہنگی کی زندہ مثال اور فوجی راکٹ کے موجد تھے۔
ٹیپو سلطان 20 نومبر سنہ 1750 کو دیوانہالی میں پیدا ہوئے جو موجودہ دور میں بنگلور کے دیہی ضلع کا مقام ہے جو بنگلور شہر سے 33 کلو میٹر دور شمال میں واقع ہے۔
ٹیپو سلطان کا نام آرکاٹ کے بزرگ ٹیپو مستان اولیا کے نام پر رکھا گیا تھا انھیں اپنے دادا فتح محمد نام کی مناسبت سے فتح علی بھی کہا جاتا تھا۔
حیدر علی نے ٹیپو سلطان کی تعلیم پر خاص توجہ دی اور فوجی و سیاسی امور میں انھیں نوعمری میں ہی شامل کیا۔ 17 سال کی عمر میں ٹیپو سلطان کو اہم سفارتی اور فوجی امور پر آزادانہ اختیار حاصل ہوا۔
انھیں اپنے والد حیدر علی جو جنوبی بھارت کے سب سے طاقتور حکمران کے طور پر ابھر کر سامنے تھے ان کا دایاں ہاتھ سمجھا جاتا تھا۔
ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا۔ آپ بنگلور، بھارت میں 20 نومبر سنہ 1750ء میں حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بار انگریز افواج کو شکست فاش بھی دی۔
اس وقت میں ٹیپو سلطان نے برطانوی حکومت کے خلاف ایک مضبوط لڑائی لڑی اور بر صغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کے لیے سنجیدہ و عملی اقدامات کیے۔ لیکن نظام اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنے لیے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کر لیا۔
میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹم کی شکست یقینی ہوچکی تھی تب ٹیپو نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا لیکن چند غداروں نے دشمنوں کے لیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی۔
اس غداری کے سبب ٹیپو سلطان کی مزاحمت کمزور پڑگئی اس موقع پر فرانسیسی افسر نے ٹیپو کو چترادرگا بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کا مشورہ دیا مگر ٹیپو سلطان راضی نہ ہوئے اور چار مئی سنہ 1799ء کو میدان جنگ میں دشمنوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔
ٹیپو سلطان کا قول تھا جسے آج بھی خوب یاد کیا جاتا ہے:
''شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے''