اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ یڈیورپا کی قیادت میں ہوئی ریاستی کابینہ کی میٹنگ میں یہ طے پایا ہے کہ وہ اس بل کو آرڈیننس کے ذریعے قانون بنائی گے، جس کے لئے وہ بہت جلد اسے گورنر کو روانہ کریں گے کہ آرڈیننس پر دستخط ہوسکیں اور انسداد گئو کشی بل قانون بن جائے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے آل انڈیا جمعیت القریش کے رکن قاسم شعیب الرحمن قریشی نے بتایا کہ بی جے پی کا انسداد گئو کشی قانون نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ ایک سازش ہے، جس کے ذریعے بی جے پی کسانوں و قریشیوں سمیت لاکھوں غریب طبقے کے لوگوں کو جو اس کاروبار سے وابستہ ہیں ان کے روزگار پر ضرب لگانا چاہتی ہے۔
شعیب الرحمن قریشی کہتے ہیں کہ انسداد گئو کشی بل 1964 گئو کے تحفظ کے لئے کافی ہے پھر گئو کشی بل 2020 کے ذریعے اس میں بیل اور سانڈ کو شامل کرنا اور ان کے کاٹنے و کھانے پر پابندی عائد کرنا ایک سازش ہی ہے۔
مزید پڑھیں:
کرناٹک: گئوکشی بل کے خلاف احتجاج
شعیب الرحمن قریشی نے بتایا کہ وہ بی جے پی کے مذکورہ آرڈیننس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرینگے اور انہوں نے اس ضمن میں ساری تیاریاں کرلی ہیں۔