جب کہ بنگلور کے شیواجی نگر کے سابق رکن اسمبلی آر روشن بیگ کو بی جے پی شامل کرنے سے انکار کردیا ہے۔
مخلوت حکومت کے گرنے کے بعد کانگریس کے سابق رہنما و شیواجی نگر کے سابق رکن اسمبلی روشن بیگ نے بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ قربت پیدا کی تھی اور یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی انہیں کو ٹکٹ دے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد بی جے پی نے سبھی نااہل کردہ ارکان اسمبلی کا خیر مقدم کیا اور انہیں پارٹی میں شمولیت دی لیکن آرروشن بیگ کو مسترد کردیا۔
بی جے پی نے سراون کو ضمنی انتخابات میں شیواجی نگر اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ دیا ہے۔
اس معاملے میں ریاستی کانگریس کے ترجمان نظام فوجدار نے آر روشن بیگ پر کانگریس سے بے وفائی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شیواجی نگر کی عوام روشن بیگ سے بیزار ہی نہیں بلکہ بہت دور ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں فرقہ پرست بی جے پی کی ناکامی یقینی ہے اور ملک کے مہاراشٹر اور ہریانہ کی طرح کرناٹک میں بھی اسے سکشت ہوگی۔
آل انڈیا ملی کونسل کے ریاستی سکریٹری سید شاہد احمد نےصحافیوں سے بات کرتے ہوئے آر روشن بیگ کو خود غرض قرار دیا اور کہا کہ حالانکہ کانگریس نے انہیں اعلیٰ مقام دیا تھا، کئی بار وزارت بھی دی تھی لیکن انہوں نے اپنی مفاد پرستی کے لیے حلقہ کا سودہ کیا سید شاہد نے مزید کہا کہ روشن بیگ نے ایسے رویہ سے اپنی قیادت کو خود ختم کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روشن بیگ نے مسلمانوں کو کانگریس سے بد ظن کرنے کی کوشش بھی کی جس سے کافی نقصان پہنچا ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما و ریٹائرڈ آئی اے ایس ضمیر پاشاہ نے روشن بیگ کو بی جے پی سے ٹکٹ نہ دئے جانے پر افسوس کا ظاہر کیا اور بتایا کہ ضمنی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی یقینی ہے۔
روشن بیگ کے بی جے پی میں شامل ہونے کے اعلان کے بعد یہ قیاس آرائی کی جارہی تھی کہ وہ اپنے آپ کو آئی ایم. اے بدعنوانی میں چل رہی سی بی آئی کی تفتیش سے بچنا چاہتے ہیں جس میں وہ مبینہ طور پر ملوث ہیں۔