بیدر: ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر میں واقع شاہین ادارہ جات کی جانب سے منعقدہ آل انڈیا ایجوکیٹرز سمٹ 2022 کا دوسرے دن پروگرام کا آغاز قراتِ کلام اللہ سے ہوا۔ سید تنویر احمد ڈائریکٹر سنٹرل ایجوکیشن بورڈ دہلی نے نئی تعلیمی پالیسی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کا خوف ہمارے ذہنوں سے نکلنا چاہیے، کیونکہ وہ پالیسی معاشرہ میں یکساں تعلیمی ماحول بنانا چاہتی ہے۔ تعلیم کے کلچر کو رائج کرنے کی اہمیت ہے جیسا کہ بغداد میں ہوا کرتا تھا کہ اس کی گلیوں کو رات میں روشن کردیا جاتا تھا اور کتابوں کے نسخہ تیار کرنے والے اپنی خدمات کےلئے گھومتے رہتے تھے۔نئی تعلیمی پالیسی میں تعلیم کے روحانی اپروچ پر زور دیا گیا ہے ۔ہمارا بھی دین ہم کو تعلیم میں تفریق کی اجازت نہی دیتا ہے۔ Expert Address from Educators Summit
ڈاکٹر راہی فدائی کے حوالے سے انھو ں نےبتایا کہ بیدر کےمحمود گاواں کے مدرسہ میں علم فلکیات پڑھایا جاتا تھا ۔نئی تعلیمی پالیسی میں اخلاقیات سے متعلق تعلیم پر بہت زوردیا گیا ہے۔ اُردو کو بحیثیت ایک مضمون کے پڑھائے اور مادری زبان کی ترویج کی وجہ بنے گا ۔ اس پروگرام میں ملک کی مُختلف ریاستوں سے مدارس و اسکولز اور تعلیمی ادارہ جات کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت مولانا ولی اُللہ سعیدی مرکزی سکریٹری جماعت اسلامی ہند نے اپنے خطاب میں بتایا کہ دینی اور عصری تعلیم کی تفریق نہیں ہونا چاہئے ۔علم نافع ہی صحیح ہے اور مطلوب بھی ھے۔اجلاس آپ کو حرکت میں آنے کی دعوت دیتا ہے ۔آپ دینی اور عصری تعلیم کے ماہرین کو پیدا کریں۔
مہمانِ خصوصی مولانا زین العابدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مدارس کو عالمی پس منظر میں دیکھنا بہتر ہوگا۔ماہر تعلیم جمال احمد نے اپنے خطاب میں ں جدید دور کے تقاضوں پر مُختصر بات کی اور بتایا کہ دنیا میں نئی تبدیلی آ رہی ہے اس کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے۔مثلا ماہر موسمیات تیار کرنے کی ضرورت اسی طرح شریعت نے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اس کی مصلحت و حکمت کو پیش کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔
اس موقع پر ماہر معاشیات اشفاق احمد نے بحیثیت مہمانِ خصوصی اپنے خطاب میں ٹرسٹ اور سوسائٹی کیسی بنتی ہے اس پر روشنی ڈالی ۔انھوں نے بتایا کہ ٹرسٹ میں کم سے کم 2لوگ اور سوسائٹی میں سات لوگ ضروری ہے ۔زیادہ کی تعداد طے نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ آڈٹ کا مطلب ہے مالیاتی دستاویزات کا آزادانہ معائنہ کرنا اور رائے دینا ۔مکمل حساب کتاب کا جائزہ لیاجائے گا۔
حفظ القُرآن پلس معین آباد(حیدرآباد) کے انچارج مولانا مفتی عبدالماجد صاحب نے اپنے خطاب میں بتایا کہ تعلیم کو تقسیم کردینے سے نوجوانوں کا نقصان ہوا جو اسکول گیا وہ دینی تعلیم سے محروم رہ گیا جو مدرسہ گیا وہ جدید معاشی سرگرمیوں سے محروم رہ گیا۔ انھو ں نے علماءکو اپنی صلاحیت کے معیار پر توجہ دینے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں:Shaheen Group of Institutions دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم وقت کی اہم ضرورت، ڈاکٹر عبدالقدیر