ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر میں بھی بھارت بند کا اثر دیکھنے کو ملا۔ شہر کے گاندھی چوک، مسلم پورہ، ٹیپو سلطان چوک، گنج ایریا اور شہر کے اہم تجارتی مراکز بند رہے۔ صرف میڈیکل دواخانہ کے علاوہ تمام تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے۔
بینک، سرکاری دفاتر اور پٹرول پمپ کھلے ہوئے تھے جبکہ سبزی بازار، پھل بازار اور ہوٹلوں کو مکمل طور پر بند دیکھا گیا۔
بھارت بند کی تائید میں آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ سینٹر یادگیر نے بند کا اعلان کیا تھا۔ آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ سینٹر یادگیر نے شہر کے ضلع بس اسٹینڈ سے سبھاش چوک تک احتجاجی ریلی نکالی۔
اس احتجاجی ریلی میں ٹریڈ یونین سینٹر کے ذمہ داران کے علاوہ کسان تنظیموں سے جڑے ذمہ داران نے حصہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت بند کے دوران ملک بھر میں مظاہرے
اس موقع پر آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ سینٹر اور اور کسان تنظیموں کے ذمہ داران نے مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت عوام مخالف پالیسیوں پر عمل کر رہی ہے۔
یہ حکومت کسی بھی پالیسی کو عمل میں لانے سے قبل عوام سے رائے یا پھر کسی عوامی تنظیم سے مشورہ تک نہیں کرتی ہے۔ مرکزی حکومت اپنی من مانی کرتے ہوئے نئے نئے قوانین کو عوام پر نافذ کرنا چاہتی ہے جو جمہوریت کے بالکل خلاف ہے۔
جہاں تک نئے زرعی قوانین کی بات ہے تو مرکزی حکومت نے اس قوانین میں ترمیم کرنے سے متعلق غیر سنجیدہ دکھائی دے رہی ہے۔
ملک کا کسان کئی دنوں سے دہلی کی سڑکوں پر شب و روز احتجاج کر رہا ہے مگر مرکزی حکومت ان کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھا رہی ہے۔
اس موقع پر کرناٹکا کسان سنگھ، آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ سینٹر یادگیر، کانگریس کسان مورچہ، کنڈا رکشنا ویدیکے اور دیگر تنظیموں کے ذمہ داران نے اس احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت کے خلاف اپنے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔
اس موقع پر آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ سینٹر اور کسان تنظیموں کی جانب سے ایک یادداشت بھی پیش کی گئی، جس میں اس تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔