بنگلور: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ریاست کی معروف سماجی تنظیم بہوتوہ کرناٹک کی جانب سے برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی کارکردگی کے متعلق متعدد رپورٹس شائع کی گئی ہیں۔ حکومت کی کارکردگی ان میدانوں میں جیسے اگریکلچر، تعلیم اور صحت وغیرہ میں کیسی رہی اور ان رپورٹس میں حکومت کو مارکس بھی دبے گئے۔ اس موقع پر اگریکلچر ایکسپیرٹ ڈاکٹر سدھارتھ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے میدان میں دو قسم کے خطرات ہیں، ایک یہ کہ کسان اپنی کھیتی کے ذریعے جو پیدا کرتا ہے اسے اس کے دام نہیں مل پاتے اور دوسرا یہ کہ موسم میں خرابی کی وجہ سے فصل تباہ ہوجاتی ہے جس سے کسانوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جو تین قوانین لائے گئے تھے، اس سے قبل ہی ریاستی حکومت نے اے پی ایم سی نامی قانون کا نفاذ کر دیا تھا، جس کے تحت کسان اب اے پی ایم سی کے علاوہ باہر بھی خرود و فروخت کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ پہلے اے پی ایم سی میں کاروبار ہوا کرتا تھا، اب وہ تقریباً بند ہوچکا ہے اور اے پی ایم سی بھی بند ہونے کے نزدیک ہے جو کہ کسانوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ کسانوں کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ منمم سپورٹ پرائس یا نیونتم مولیہ، یعنی کسی بھی پروڈیوس کی ایک مخصوص قیمت جو کہ حکومت کی جانب سے طے کی جاتی ہے، کہ اس پروڈیوس کو کوئی بھی اس سے کم دام میں خرید سکے جس سے کہ کسانوں کا نقصان نہ ہو، لیکن حکومت اس قانون کو اب تک نہیں لائی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب مرکزی حکومت نے دہلی میں ہوئے کسانوں کے آندولن کے بعد کسان مخالف قوانین کو واپس لیا تھا یا ان قوانین کو منسوخ کیا تھا تو یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ وہ منیمم سپورٹ پرائس کے قانون کی تشکیل کے لیے ایک کمیٹی بنائے گی، لیکن اب تک اس سلسلے میں کوئی اقدام نہیں کیا گیا اور دوسرے معنوں میں نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے کسانوں کے ساتھ وعدہ خلافی کی ہے۔ انہوں نے کسانوں کے ایک اور اہم مسئلہ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جل وایو پریورتن یا کلائمیٹ چینج کی وجہ سے فصلیں برباد ہوتی ہیں یا موسم میں تبدیلی کی وجہ سے اکال پڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کی فصلیں برباد ہوجاتی ہیں اور اس سلسلے میں حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے کو حل کرے اور کلائمیٹ چینج کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام کرے۔ انہوں نے ریاست کرناٹک میں ہورہی کسانوں کی خودکشی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کسانوں کی خودکشی معاملے میں مہاراشٹر کے بعد کرناٹک کا دوسرا نمبر ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Karnataka Assembly Election 'کرناٹک کو اترپردیش بنانے کا خواب ناکام ثابت ہوگا'
کرناٹک میں کسانوں کی بڑھ رہی خودکشیوں کے متعلق ڈاکٹر سدھارتھ نے بتایا کہ ایک منیمم سپورٹ پرائس کو طے کرنے کے لیے قانون کی ضرورت ہے یا اگر قانون نہیں لایا جاتا تو لازمی طور پر حکومت کوئی اقدام کرے کہ اگر جب کبھی کسی پروڈیوس کی قیمت گر جائے تو اسے کنٹرول کرے تاکہ کسان بڑے نقصان سے بچ سکے۔ ڈاکٹر سدھارتھ نے کہا کہ وہ کسان بھی خود کشی کر رہے ہیں جن کی خود کی زمینیں نہیں ہیں بلکہ دیگر کھیتوں میں مزدوری کرتے ہیں، لہٰذا کئی سالوں سے کسانوں کی مزدوری میں اضافہ کرنے پر کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے، لہذا ضروری ہے کہ کسانوں کی مزدوری میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کھیتی سال بھر نہیں ہوتی تو منریگا ایک آپشن ہے لیکن 'منریگا' اسکیم کو مرکزی و ریاستی دونوں حکومتوں کی جانب سے کمزور کیا جاتا ہے جو کہ نہایت ہی تشویش ناک ہے۔