ETV Bharat / state

Appeal to Give Books as Gifts: کتابیں خریدنے اور تحفے میں دینے کی اپیل

حضرت صوفی سرمست اسلامک اسٹڈی سرکل گلبرگہ Hazrat Sufi Sarmast Islamic Study Circle Gulbarga کے صدرعزیز اللہ سرمست نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر تقریب میں یہاں تک کہ شادی بیاہ میں بھی کتابوں کا تحفہ Appeal to Give Books as Gifts دیں۔

کتابیں خریدنےاورتحفےمیں دینےکی اپیل
کتابیں خریدنےاورتحفےمیں دینےکی اپیل
author img

By

Published : Dec 22, 2021, 7:45 PM IST

حضرت صوفی سرمست اسلامک اسٹڈی سرکل گلبرگہ کے صدر عزیز اللہ سرمست Azizullah sarmast نے اپنے دور یادگیر کے موقع پر پریس کلب یادگیر میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کی۔

کتابیں خریدنےاورتحفےمیں دینےکی اپیل

انھوں نے کہا کہ 'میں نے ہر تقریب میں کتابوں کا تحفہ Give Books as Gifts دینے کی ایک تحریک شروع کی ہے۔ الحمدللہ یہ تحریک کافی کامیاب ہو رہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ایک شاعر و ادیب جب اپنی کتاب کی رسم اجراء کرتا ہے تو اردو کے چاہنے والے، اردو کے پڑھنے والے، ایک شال اور ایک پھول کا ہار لاتے ہیں اور شاعر و ادیب کی تہنیت کرتے ہیں جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کتاب کی رسم اجرا میں شرکت کرنے والے تمام مصنف کی کتابیں خرید کر اس قلمکار کی ہمت افزائی کرتے مگر کپڑوں کی دکان سے شال خرید کر اور گل فروش سے پھول کا ہار خرید کر ان دونوں کے کاروبار کو تقویت دے رہے ہیں اور جس نے اپنے خون پسینہ ایک کرکے کتابیں لکھی ہے۔ اس کی کتابیں مفت میں حاصل کر رہے ہیں۔ یہ ایک قلم کار پر ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ شال اور پھول کا ہار دونوں ہی چیزیں وقتیہ طور پر بہتر معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت میں اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ عزیز اللہ سرمست نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر تقریب میں یہاں تک کہ شادی بیاہ میں بھی کتابوں کا تحفہ دیں ازدواجی زندگی، شوہر کے حقوق، والدین کے حقوق، بیوی کے حقوق، پڑوسیوں کے حقوق، آداب زندگی جیسی کتابیں شادی بیاہ کی تقاریب میں دی جا سکتی ہیں جس سے دولہا اور دلہن کے مطالعے اور معلومات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وہ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کولکاتا کے اردو کتابوں کے ناشرین کو برے وقت کا سامنا

عزیز اللہ سرمست نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں اگر کوئی دوکان گھاٹے میں چل رہی ہے تو وہ کتابوں کی دکان ہے If a shop is running at a loss, it is a bookstore یہ بات بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بڑے سے بڑے ولی اللہ کے سالانہ عرس شریف کے موقع پر کتابوں کی دکان سے کتابیں خریدی نہیں جاتیں، اور اولیاء اللہ کے سالانہ عرس شریف کے موقع پر مختلف قسم کے دوکانیں لگائی جاتی ہیں مگر ان میں کتابوں کی دکان نہیں ہوتی ہے جب کبھی جہاں کہیں بھی کوئی میلہ یا سالانہ عرس، سالانہ کانفرنس، سالانہ جلسہ وجلوس منایا جاتا ہے وہاں پر کتابوں کا اسٹال لگانا نہایت ضروری ہے، کیونکہ جب تک ہم مطالعہ نہیں کریں گے ہمارے معلومات میں اضافہ نہیں ہوگا اور ہم بہتر زندگی نہیں گزار سکیں گے اور کتابیں خریدنے سے کتابیں لکھنے والے کتابیں شائع کرنے والے پرنٹرس اور کتابیں بیچنے والوں کے کاروبار میں اضافہ ہوگا۔

حضرت صوفی سرمست اسلامک اسٹڈی سرکل گلبرگہ کے صدر عزیز اللہ سرمست Azizullah sarmast نے اپنے دور یادگیر کے موقع پر پریس کلب یادگیر میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کی۔

کتابیں خریدنےاورتحفےمیں دینےکی اپیل

انھوں نے کہا کہ 'میں نے ہر تقریب میں کتابوں کا تحفہ Give Books as Gifts دینے کی ایک تحریک شروع کی ہے۔ الحمدللہ یہ تحریک کافی کامیاب ہو رہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ایک شاعر و ادیب جب اپنی کتاب کی رسم اجراء کرتا ہے تو اردو کے چاہنے والے، اردو کے پڑھنے والے، ایک شال اور ایک پھول کا ہار لاتے ہیں اور شاعر و ادیب کی تہنیت کرتے ہیں جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کتاب کی رسم اجرا میں شرکت کرنے والے تمام مصنف کی کتابیں خرید کر اس قلمکار کی ہمت افزائی کرتے مگر کپڑوں کی دکان سے شال خرید کر اور گل فروش سے پھول کا ہار خرید کر ان دونوں کے کاروبار کو تقویت دے رہے ہیں اور جس نے اپنے خون پسینہ ایک کرکے کتابیں لکھی ہے۔ اس کی کتابیں مفت میں حاصل کر رہے ہیں۔ یہ ایک قلم کار پر ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ شال اور پھول کا ہار دونوں ہی چیزیں وقتیہ طور پر بہتر معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت میں اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ عزیز اللہ سرمست نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر تقریب میں یہاں تک کہ شادی بیاہ میں بھی کتابوں کا تحفہ دیں ازدواجی زندگی، شوہر کے حقوق، والدین کے حقوق، بیوی کے حقوق، پڑوسیوں کے حقوق، آداب زندگی جیسی کتابیں شادی بیاہ کی تقاریب میں دی جا سکتی ہیں جس سے دولہا اور دلہن کے مطالعے اور معلومات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وہ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کولکاتا کے اردو کتابوں کے ناشرین کو برے وقت کا سامنا

عزیز اللہ سرمست نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں اگر کوئی دوکان گھاٹے میں چل رہی ہے تو وہ کتابوں کی دکان ہے If a shop is running at a loss, it is a bookstore یہ بات بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بڑے سے بڑے ولی اللہ کے سالانہ عرس شریف کے موقع پر کتابوں کی دکان سے کتابیں خریدی نہیں جاتیں، اور اولیاء اللہ کے سالانہ عرس شریف کے موقع پر مختلف قسم کے دوکانیں لگائی جاتی ہیں مگر ان میں کتابوں کی دکان نہیں ہوتی ہے جب کبھی جہاں کہیں بھی کوئی میلہ یا سالانہ عرس، سالانہ کانفرنس، سالانہ جلسہ وجلوس منایا جاتا ہے وہاں پر کتابوں کا اسٹال لگانا نہایت ضروری ہے، کیونکہ جب تک ہم مطالعہ نہیں کریں گے ہمارے معلومات میں اضافہ نہیں ہوگا اور ہم بہتر زندگی نہیں گزار سکیں گے اور کتابیں خریدنے سے کتابیں لکھنے والے کتابیں شائع کرنے والے پرنٹرس اور کتابیں بیچنے والوں کے کاروبار میں اضافہ ہوگا۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.