بنگلور میں کشمیری ہندو کلچرل سینٹر اور مسلم راشٹریہ منچ کی سماجی تنظیموں کے سربراہان نے بی جے پی حکومت کی جانب سے جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرنے والی دفعہ 370 کو منسوخ کئے جانے پر خوشی کا اظہار کیا۔
مسلم راشٹریہ منچ کے قومی رہنما شیراز قریشی نے کہا کہ 'آرٹیکل 370 کشمیر کے لیے ایک مرض تھا جس کا بی جے پی نے علاج کیا اور اب کشمیر میں ترقی کی شروعات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ نعرہ ہے "کشمیر ہمارا ہے اور کشمیری بھی ہمارے ہیں"۔
گذشتہ دو مہینے سےکشمیر میں حکومت کی جانب سے پابندی عاید کئے جانے پر قریشی نے کہا کہ اب سب ٹھیک ہوچکا، لوگوں کو چاہیے کہ منفی سوچ نہ رکھیں بلکہ مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں۔
جب شیراز قریشی سے سوال کیا گیا کہ مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل کشمیریوں کو اعتماد میں نہیں لیا تو انہوں نےجواب دینے کی بجائے یہ کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں اس کا فیصلہ لیا ہے اور سپریم کورٹ اس کو مانیٹر کر رہا ہے، لہٰذا اس میں کسی قسم کی کوئی غیر قانونی کارروائی کی بات ہی نہیں ہے۔
یاد رہے ملک کی معروف سماجی و سیاسی تنظیموں نے کشمیر کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے ہورہے مظالم اور آرمی و پولیس کے رول پر سوال اٹھائے ہیں۔
وفد نے مقامی سیاسی رہنما و صحافیوں کی نظربندی اور کارروائی سمیت دیگر مختلف معاملات میں دیکھے گئے انسانی حقوق کی پامالیوں کا بھی ذکر کیا ہے۔
ان حالات میں آر ایس ایس کی ان دو تنظیموں کے بیانات بالکل ہی تضاد کی وضاحت کرتے ہیں۔
وہیں مسلم راشٹریہ منچ کے ریاستی کنوینر اقبال احمد نے کہا کہ 'انہوں نے ملک گیر ٹور کیا اور مسلم دانشوران، علما، مفتیان، ائمہ، خواتین سے ملاقات کی۔سب لوگ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے خوش ہیں اور انہوں نے ان سارے معاملے کو قلم بند کرکے ایک وہائٹ پیپر مرتب کیا ہے'۔
اقبال احمد نے مزید کہاکہ اس وہائٹ پیپر کی تیاری 2018 ہی میں شروع ہوچکی تھی جو اب سبھی کے سامنے ہے۔
واضح رہے کہ مسلم راشٹریہ منچ اور کشمیری ہندو کلچرل ٹرست دونوں ہی تنظیمیں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی ذیلی تنظیمیں ہیں۔