لاک ڈاؤن کی وجہ سے بسوں اور ریلوے اسٹیشنوں کو بند کر دیا گیا ہے اور جب دھیرے دھیرے چند ٹرینوں کو سخت ہدایات پر شروع کیا گیا مگر آج بھی ملک کے تقریبا ریلوے اسٹیشنوں میں دو چار ٹرین ہی چل رہی ہیں۔
ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں کے اطراف ہوٹل، کینٹین، آٹو اسٹینڈ، گاڑی پارک کے علاوہ ٹرین میں کھانا اور دیگر اشیاء فروخت کرنے والے یہاں تک کہ ٹرین میں بھیک مانگ کر کھانے والے بھی آج بے روزگار ہوگئے ہیں۔
مگر چند لوگ ایسے ہیں جو یہ بھی نہیں کر سکتے جن میں ٹرانسجینڈر (مخنث) اہم نام ہے ٹرینوں میں بھیک مانگ کر کھانے والے یہ لوگ آج کھانا کھانے کو محتاج ہو چکے ہیں۔لوگوں کو خوشیاں دینے والی یہ قوم آج خود رونے پر مجبور ہیں۔
اس ضمن میں شیوانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ ٹرین میں مانگ کر اپنی زندگی گزر بسر کرتے تھے مگر گزشتہ ایک سال سے ٹرین بند ہے اور چند ٹرین چالو ہے مگر کورونا کی وجہ سے ہم کو ٹرین میں جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔
مایا نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم لوگ پریشان ہیں بازار میں بھیک مانگ کر زندگی گزار رہے تھے مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بازار بھی بند ہے ہمارے پاس راشن کارڈ بھی نہیں ہے حکومت کی جانب سے غریبوں کو دیا جانے والا اناج حاصل کر سکیں۔
ہم لوگوں نے کئی بار راشن کارڈ بنانے کی کوشش کی مگر ایک آدمی ہونے کی وجہ سے کارڈ نہیں بنایا جا سکتا۔ایسا کہا جاتا ہے اور ہم لوگوں کو آج تک بھی راشن کارڈ بناکر نہیں دیا گیا۔ ہمارے پاس شناختی کارڈ ہے ہم لوگ اپنا ووٹ بھی ڈالتے ہیں مگر کوئی بھی نمائندے ہماری مدد کے لیے آگے نہیں آرہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹرین بند، بس بند، بازار بند، ایسے میں ہم لوگ کہاں جاکر اور کس سے مانگے۔'
دوسری طرف چنا نے کہا کہ بازار بند ہونے کی وجہ سے ہم لوگوں کو کافی تکلیف ہو رہی ہے ہم لوگ کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں۔مکان مالک بار بار ہم سے کرایا مانگتا ہے۔ہم لوگ بھیک مانگ کر اپنا پیٹ بھرنا ہی مشکل ہو گیا ہے، ایسے میں گھر کا کرایا اور دیگر ضرورتوں کو پورا کرنا ناممکن ہو رہا ہے۔ ہمارے مسائل کو حل کرنے والا کوئی نہیں ہے حکومت کی جانب سے بھی ہمیں کوئی سہولیات نہیں مل رہی ہے، ہم لوگوں کو رہنے کے لئے گھر نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے غریبوں کو ملنے والا اناج بھی نہیں ملتا ہے۔
'انہوں نے کہا کہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ حکومت سے ملنے والا راشن ہم کو بھی ملے اور رہنے کا بھی انتظام کریں۔سماج ویسے ہی ہم پر ہنستا ہے اور حکومت بھی اگر ہماری مدد نہیں کرے گی تو ایسے میں ہم کہاں جائیں کس سے مدد طلب کریں۔