بنگلور: ریاست کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور اقتدار میں اپریل 2022 میں ہبلی شہر میں تشدد پیش آیا تھا، جس میں اینٹی ٹیرر یو اے پی اے کے تحت کل 158 مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان افراد پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے "اسلامک سلطان" نامی واٹس ایپ گروپ بنایا تھا، جسے اس وقت کی ریاستی بی جے پی حکومت اور پراسیکیوشن نے ایک ٹیرر گروپ قرار دینے کی کوشش کی تھی۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال نے کہاکہ اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے 41 افراد کی ضمانت کی ارضی کو خارج کیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ جس کے نتیجے میں دو افراد عرفان و ملک ریحان کو بیل دی گئی ہے۔
ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال نے مزید کہاکہ ہبلی کا انجمن اسلام ان کے رابطے میں ہے اس دوران دیگر افراد کی بیل کے متعلق بھی بات ہورہی ہے۔ ایڈوکیت رحمت اللہ کے مطابق مختلف افراد پر مختلف چارجز لگائے گئے ہیں۔ لہٰذا بیل کے اس ججمینٹ سے دیگر افراد کی بیل میں آسانی ہوگئی ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رلیز ہونے والی فارمالٹیز مکمل ہوچکی ہیں اور ان دو افراد کو دھارواد جیل سے جلد رلیز کیا جائیگا۔
- بنگلور بم دھماکہ کیس کے ملزم عبدالناصر مدنی بیمار والد سے ملنے کیرالہ پہنچے
- کرناٹک اسمبلی میں شیوکمار، کسان، گائے اور ہندوتوا کے نام پر حلف
اس معاملے کے متعلق ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال آگے بتاتے ہیں کہ گزشتہ دنوں میڈیکل گراؤنڈس میں 7 افراد کو رہا کیا گیا تھا۔ تاہم یو اے پی اے کے تحت پہلی ضمات و رہائی ہے اور یہ ضمانت کی کاروائی دیگر افراد کی ضمانت حاصل کرنے میں آسانی پیدا کریگی۔