جسٹس ارون کمار مشرا کی صدارت والی ڈویژن بنچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کی عرضی کی سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔
عدالت نے جھارکھنڈ کے دیوگھر واقع تاریخی ویدھ ناتھ دھام مندر میں محدود تعداد میں عقیدت مندوں کو جانے کی صلاح دی۔ عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت کو ایسا بندوبست کرنا چاہیے جس سے محدود تعداد میں شردھالو درشن کرسکیں کیونکہ ای درشن کوئی درشن نہیں ہوتا۔
جسٹس مشرا نے آنے والی پرنماسی اور بھادو مہینے میں نئےبندوسبت نافذ کرنے کی کوشش کرنے کی صلاح دی اور کہا کہ عقیدت مندوں کو ای ٹوکن جاری کرنا بھی ایک ذریعہ ہوسکتا ہے۔
جسٹس مشرا نے جھارکھنڈ سرکار سے پوچھا ’پورا ملک کھل رہا ہے ، صرف مندر،مسجد، چرچ اور دوسرے مذہبی مقامات کیوں بند ہیں؟ اہم دنوں میں انہیں کھلنا چاہیے۔ مندر میں ای درشن کا کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ عدالت نے یہ تبصرہ کورونا بحران میں جھارکھنڈ کے دیوگھر میں بابا ویدھ ناتھ مندر میں بھکتوں کو صرف ای درشن کی اجازت دیئے جانے پر کیا ہے۔
مسٹر دوبے نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے جس میں صرف ای درشن کی اجازت کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا کہ کورونا بحران میں بھیڑ جمع نہ کریں، اس کے لئے بھکتوں کو مندر میں محدود تعداد میں درشن کا بندوبست کیوں نہیں کرتے ۔ جھارکھنڈ حکومت کی طرف سے سینئر وکیل سلمان خورشید پیش ہوئے۔