گریڈیہ: جھارکھنڈ کے ضلع گریڈیہ کے بارواڈیہ گاؤں میں لوگوں نے جہیز کے خلاف انوکھا قدم Unique Initiative Against Dowry اٹھایا ہے۔ اس گاؤں میں جہیز لینے اور دینے دونوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ انجمن کمیٹی کے جہیز نہ لینے اور جہیز نہ دینے کے فیصلے کو سراہا جا رہا ہے۔ مسلم معاشرے کی طرف سے کی جانے والی اس کوشش کو آہستہ آہستہ دوسری کمیونٹیز بھی اپنا رہی ہیں۔
دراصل بارواڈیہ گاؤں میں مسلم برادری نے جہیز نہ لینے کی پہل کی تھی۔ اس گاؤں میں اب تک دو سو شادیاں ہو چکی ہیں جن میں جہیز نہ لیا گیا ہے اور نہ ہی دیا گیا ہے۔ دراصل یہ سلسلہ پنچایت میں دو سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ اس سلسلے میں برواڈیح انجمن کمیٹی کے صدر لعل محمد انصاری کا کہنا ہے کہ شروع میں کچھ پریشانی تھی، جب جہیز کے بغیر شادی کا فیصلہ کیا گیا تو گاؤں کے کچھ لوگوں نے اس کی مخالفت کی۔ اس کے بعد برادری کے لوگوں نے جہیز لینے والے خاندانوں کا بائیکاٹ شروع کر دیا۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ تمام لوگ جہیز کی مخالفت کرنے لگے۔ Unique Initiative Against Dowry
پنچایت سمیتی کے رکن بصارت انصاری نے کہا کہ جہیز کے رواج کے خلاف مہم جو کہ بارواڈیہ سے شروع ہوئی تھی، اب پنچایت کے دیگر گاؤں میں بھی پھیلنے لگی ہے۔ ہندو برادری کے لوگ بھی بغیر جہیز کے شادی کرنے لگے ہیں۔ پنچایت کی سابق سربراہ زبیدہ خاتون کے شوہر صداقت انصاری کا کہنا ہے کہ انجمن کمیٹی نے جہیز کا لین دین نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم لوگوں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ Unique Initiative Against Dowry
یہ بھی پڑھیں:
Bridegroom on Dowry: دلہے نے سادگی سے نکاح کیا اور جہیز سے انکار کیا