برسوں سے اس منصوبے کو مکمل کرنے کی یقین دہانی حکومت کی جانب سے کی جارہی ہے لیکن نہر میں پانی ابھی تک نہیں پہنچا۔
نہر کو شروع کرانے کے لیے فتح پور، وزیر گنج بلاک کے درجنوں گاؤں کے کسانوں نے برسوں سے تحریک بھی چلا رکھی ہے۔
واضح رہے کہ ایم پی ستبھاما دیوی کی کوششوں کے بعد یہ تلیہ ڈھاڈھر منصوبے کی شروعات 1964میں بہار اور جھارکھنڈ کے کسانوں کو دیکھتے ہوئے کیا گیا تھا لیکن ابھی تک یہ منصوبہ نامکمل ہے۔
تلِیہ ڈھاڈھر پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے کسانوں نے ایک میٹنگ بھی کی جس میں گیا ایم پی وجے مانجھی بھی شریک ہوئے اور کسانوں کو یقین دلایا کہ وہ حکومت اور کسانوں کے درمیان کڑی بنکر مسئلے کا حل نکلوائیں گے۔
رکن پارلیمان وجے مانجھی نے بتایا کہ 'تلیہ ڈھاڈھر نہر پروجیکٹ کے تحت اس میں پانی لانے کے لئے وہ متعلقہ محکمہ کے مرکزی وزیر سے اپیل کریں گے اور کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے سرکاری سطح پر ہرطرح کی پہل کریں گے۔'
انہوں کہا کہ اس منصوبے کے ادھورے ہونے سے درجنوں گاوں آبپاشی سے محروم ہےکسانوں کو کاشتکاری کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کسان شیونندن پرساد نے کہا کہ ہم کسان اس پریوجنا کو شروع کرانے کے لئے ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک لڑے ہیں ، مرکزی وریاستی اور جھارکھنڈ کے وزراء سے ملکر گہار بھی لگائی ہے لیکن صرف وعدہ بیانی ہوتی ہے کام ویسے ہی پڑا ہے ۔
انہوں نے اس بار امید ظاہر کی ہے کہ مقامی ایم پی وجے مانجھی دلچسپی لیں گے اور کسانوں کے مسائل کوحل کرائیں گے۔