رائے پور میں پیلیا کے مریضوں کی تعداد 300 سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔ موجودہ دور میں پیلیا کے 326 مریض ہیں۔ ہر برس اپریل اور مئی مہینے میں لوگ پیلیا کے شکار ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود میونسپل کارپوریشن نے اس جانب توجہ نہیں دی ہے۔ حالانکہ میونسپل کارپوریشن بیماری پر قابو پانے کی بات کی ہے۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے میونسپل کارپوریشن کے میئر اعجاز ڈھیبر سے بات چیت کی، ان کا کہنا ہے کہ پیلیا پر پوری طرح سے قابو پا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014' میں کے 1400 مریض تھے۔ ہر برس اپریل آور مئی ماہ پیلیا کے مریض میں اضافہ ہوتا ہے۔' وہیں حزب اختلاف کا الزام ہے کہ 'پیلیا میونسپل کارپوریشن کے پانی سے پھیل رہا ہے۔'
بی جے پی کاؤنسلر مرتیونجے دوبے نے بتایا کہ 'پہلے بھی میونسپل کارپوریشن یہ بات کرتا تھا کہ لوگ آلودہ پانی پی رہے ہیں، گنے کا رس پی رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو پیلیا ہوتا ہے۔ لیکن ابھی لاک ڈاؤن کا وقت ہے اور لوگ اپنے گھروں پر ہی ہیں، کوئی ہوٹل میں بھی نہیں کھا رہا ہے، ایسے میں اسیے وقت میں پیلیاس گندے پانی کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔'
میئر کا کہنا ہے کہ 'جس طرح سے دارالحکومت میں پیلیا پھیل رہا ہے ضروری نہیں ہے کہ یہ پانی سے ہوا ہے۔ یہ کھان سے بھی ہو سکتا ہے۔ اسے پانی سے منسلک نہیں کرنا چاہیے۔ پانی کی برابر جانچ کی جا رہی ہے۔' انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پانی ابال کر پییں۔
.