تینو گھاٹ کستوربا آواسیہ اسکول کی 15 سالہ طالبا کے حاملہ ہونےکی تصدیق ہونے کے بعد پولیس نے اس پر فوری کارروائی شروع کردی ہے۔
اس معاملے کے حوالے سے ریاست کے وزیرتعلیم جگرناتھ مہتو نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر کو سخت ہدایت دیتے ہوئے وارڈ پر کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔وہیں متاثرہ لڑکی کے خاندان نے اس معاملے کے متعلق پیٹروار تھانے میں کوئی تحریری شکایت درج نہیں کرائی ہے۔جبکہ ملزم نوجوان رضامندی کے ساتھ متاثرہ کے گھر پر ہی رہ رہا ہے۔
اس سلسلے میں ضلع بوکارو کے خاروار بھوگتا سماج وکاس سنگھ کے تنظیمی سکریٹری کے بھولا بھوگتا نے ڈپٹی کمیشنر کو ضروری کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔جبکہ متاثرہ کی والدہ نے بھوگتا سماج کے رہنماؤں پر پیسے کا مطالبہ کرنے اور مارپیٹ کا الزام عائد کیا ہے۔
اطلاع کے مطابق 15 سالہ لڑکی نے سال 2015-2016 میں اسکول کی چھٹی جماعت میں داخلہ لیا تھا۔مارچ میں امتحانات کے ختم ہونے کے بعد وہ گھر واپس آگئی تھی۔لیکن کچھ دنوں سے طبیعت خراب ہونے کے بعد جب 5 جولائی کو اس کا علاج کرایا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہے۔
جب لڑکی کے والدین نے اس سے پوچھ گچھ کی تب لڑکی نے بتایا کہ گزشتہ دنوں اسکول میں پڑھائی کے دوران لڑکی کی بڑی بہن کے دیور نے اسے اسکول سے باہر لے جاکر کئی دنوں تک اپنے ساتھ ہی رکھا۔اس دوران اس میں جسمانی تعلقات بھی تھے۔جس کے بعد معاشرتی اور خاندانی سطح سے دونوں کے درمیان یہ طئے ہوا کہ دونوں ایک ساتھ رہیںگے۔
اسی دوران سماج کے رہنماؤں نے لڑکے والوں سے پیسے کا مطالبہ کیا اور لڑکے کے گھروالوں اور لڑکی کے گھر والوں کی پٹائی کردی۔جس میں کئی لوگ زخمی ہوگئے۔جس کے بعد خارور بھوگتا سماج کے لوگوں نے اس کی شکایت ڈپٹی کمشنر سے کی ہے۔
جس کے بعد ریاست کے وزیر تعلیم جگرناتھ مہتو تینو گھاٹ کے کستوربا اسکول پہنچے۔جہاں انہوں نے معاملے کے حوالے سے جانکاریاں حاصل کی۔وزیر تعلیم نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسکول کی وارڈن کے خلاف کارروائی کی ہدایت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر کو دی ۔
اس معاملے میں وزیر جگرناتھ مہتو نے بتایا کہ چھٹی کے بعد اسکول واپس آنے پر طبی جانچ کی سہولیات بھی فراہم کی گئی ہے۔لیکن اس کے باوجود بھی اتنی بڑی لاپرواہی کیسے ہوئی۔یہ جانچ کا موضوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب اسکول میں موبائل کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔لڑکی نابالغ ہے، ایسے میں اس معاملے کو معاشرتی اور قانونی سطح پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ساتھ میں لڑکی کے والدین سے بھی بات کی جائے گی۔
وہیں لڑکی کی والدہ نے دونوں کی ایک ساتھ رہنے کی بات کہی ہے۔ساتھ میں انہوں نے سماج کے رہنماؤں پر مارپیٹ کا الزام عائد کیا ہے۔وہیں تھانہ انچارج نے متاثرہ تفریق کی طرف سے کسی بھی طرح کی کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔
سماج کے رہنما بھولا بھوگتا نے ڈپٹی کمیشنر کو خط لکھتے ہوئے بتایا کہ اسی گاؤں کے سورج گنجھ کے پیٹروار تھانہ نے چوکیدار نے اس معاملے کو رفعہ دفعہ کرنے کی کوشش کی۔لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تھی۔بھولا بھوگتا نے خط کی ایک کاپی وزیر تعلیم، ایس پی بوکارو، تھانہ انچارج پیٹروار اور سابق ایم ایل اے یوگیندر پرساد کو بھی دی ہے۔
ایس پی چندن کمار جھا نے بتایا کہ اس معاملے کی جانکاری مجھے موصول ہوئی۔لڑکی یا اس کے اہل خانہ کی جانب سے پولیس اسٹیشن میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔وہیں تیسرے فریق نے بھی پیٹروار پولیس اسٹیشن میں درخواست دی ہے۔وہیں یہ جانکاری موصول ہوئی ہے کہ لڑکی کا کسی لڑکے کے ساتھ رشتہ تھا۔اس نوجوان نے غیر قانونی طریقے سے لڑکی سے شادی بھی کرلی تھی۔اس معاملے کی تمام پہلوؤں پر تفتیش کی جاری ہے۔