ETV Bharat / state

جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے مختص کمرہ تنازع پر کمیٹی تشکیل

author img

By

Published : Sep 9, 2021, 2:55 PM IST

جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے مختص کیے گئے کمرے کے تنازعہ کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کی جائے گی۔ کمیٹی اس معاملے میں جلد اپنی رپورٹ جمع کرے گی۔ کانگریس سے رکن اسمبلی سرفراز احمد نے اسمبلی میں یہ تجویز پیش کی، جسے اسپیکر نے قبول کرلیا۔ اب اس پر بی جے پی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی مخالفت کا اثر ہوا ہے۔

جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے مختص کمرہ تنازع پر کمیٹی تشکیل
جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے مختص کمرہ تنازع پر کمیٹی تشکیل

ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں واقع اسمبلی کمپلیکس میں نماز کی ادائیگی کے لیے کمرہ مختص کیے جانے کے خلاف بی جے پی احتجاج کررہی تھی۔ جس کے بعد آج جمعرات کے روز اسمبلی میں کانگریس کے رکن اسمبلی سرفراز احمد نے اس مسئلہ کو اٹھایا۔

کانگریس سے رکن اسمبلی نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں سے اس مسئلے پر اسمبلی میں بحث جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کے وقت بابو لال مرانڈی ریاست کے پہلے وزیراعلیٰ بنے تھے اور اندر سنگھ نامدھاری اسپیکر تھے۔ اس وقت بھی نماز کے لیے علیحدہ ایک کمرہ دیا گیا تھا۔ اسی روایت پر عمل کرتے ہوئے اسمبلی کے احاطے میں بھی نماز کے لیے کمرہ مختص کیا گیا، لیکن اب اس معاملے کو بحث کا موضوع بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے الگ کمرہ مختص کیے جانے پر بی جے پی کا ہنگامہ

انہوں نے اسمبلی کے اسپیکر سے اپیل کی کہ اس معاملے پر ایک کمیٹی کی تشکیل کی جانی چاہیے جو مقررہ وقت کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرے۔ رکن اسمبلی پردیپ یادو اور بندھو ترکی نے سرفراز احمد کی اس تجویز کی حمایت کی۔

بابولال نے کانگریس ایم ایل اے کے بیان پر اعتراض ظاہر کیا

بابو لال مرانڈی نے سرفراز احمد کے اس بیان پر اعتراض ظاہر کیا کہ یہ ان کے وزیراعلیٰ رہنے کے دوران اس نظام کو نافذ کیا گیا تھا۔بابو لال مرانڈی نے کہا کہ میرے دور میں کسی کو بھی کمرہ الاٹ نہیں کیا گیا۔ ویسے بھی آئین اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ جمہوریت کے اس مندر کو مندر ہی رہنے دیا جانا چاہیے۔

وہیں اس کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ یہ ایک روایت رہی ہے۔ کمرہ الاٹ کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہاں مسجد بنادی گئی ہے۔

اسپیکر نے کہا کہ دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے پر اسمبلی میں اتفاق ہے۔ اس لیے کمیٹی کا اعلان دوسری شفٹ میں کیا جائے گا۔ نماز کے کمرے کے حوالے سے کمیٹی کا جو بھی فیصلہ مقررہ وقت میں آئے گا، نشست اس پر متفق ہوگی۔

بی جے پی بولی، اپوزیشن کی مخالفت کا اثر ہوا

حکمراں جماعت کی جانب سے آئی اس تجویز پر بی جے پی رکن اسمبلی بھانو پرتاپ نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے دن سرفراز احمد کی جانب سے اٹھایا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج جس طرح سے حکمراں جماعت کا موقف تبدیل ہوا ہے اس سے واضح ہے کہ بی جے پی کے دباؤ کا اثر پڑا ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز بی جے پی نے نماز کے لیے علیحدہ کمرہ مختص کرنے کے خلاف اسمبلی کے محاصرہ کے لیے مارچ نکالا تھا۔ اس دوران ہوئی لاٹھی چارج میں کئی کارکن زخمی ہوئے تھے۔

ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں واقع اسمبلی کمپلیکس میں نماز کی ادائیگی کے لیے کمرہ مختص کیے جانے کے خلاف بی جے پی احتجاج کررہی تھی۔ جس کے بعد آج جمعرات کے روز اسمبلی میں کانگریس کے رکن اسمبلی سرفراز احمد نے اس مسئلہ کو اٹھایا۔

کانگریس سے رکن اسمبلی نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں سے اس مسئلے پر اسمبلی میں بحث جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تشکیل کے وقت بابو لال مرانڈی ریاست کے پہلے وزیراعلیٰ بنے تھے اور اندر سنگھ نامدھاری اسپیکر تھے۔ اس وقت بھی نماز کے لیے علیحدہ ایک کمرہ دیا گیا تھا۔ اسی روایت پر عمل کرتے ہوئے اسمبلی کے احاطے میں بھی نماز کے لیے کمرہ مختص کیا گیا، لیکن اب اس معاملے کو بحث کا موضوع بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:جھارکھنڈ اسمبلی میں نماز کے لیے الگ کمرہ مختص کیے جانے پر بی جے پی کا ہنگامہ

انہوں نے اسمبلی کے اسپیکر سے اپیل کی کہ اس معاملے پر ایک کمیٹی کی تشکیل کی جانی چاہیے جو مقررہ وقت کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرے۔ رکن اسمبلی پردیپ یادو اور بندھو ترکی نے سرفراز احمد کی اس تجویز کی حمایت کی۔

بابولال نے کانگریس ایم ایل اے کے بیان پر اعتراض ظاہر کیا

بابو لال مرانڈی نے سرفراز احمد کے اس بیان پر اعتراض ظاہر کیا کہ یہ ان کے وزیراعلیٰ رہنے کے دوران اس نظام کو نافذ کیا گیا تھا۔بابو لال مرانڈی نے کہا کہ میرے دور میں کسی کو بھی کمرہ الاٹ نہیں کیا گیا۔ ویسے بھی آئین اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ جمہوریت کے اس مندر کو مندر ہی رہنے دیا جانا چاہیے۔

وہیں اس کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ یہ ایک روایت رہی ہے۔ کمرہ الاٹ کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہاں مسجد بنادی گئی ہے۔

اسپیکر نے کہا کہ دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے پر اسمبلی میں اتفاق ہے۔ اس لیے کمیٹی کا اعلان دوسری شفٹ میں کیا جائے گا۔ نماز کے کمرے کے حوالے سے کمیٹی کا جو بھی فیصلہ مقررہ وقت میں آئے گا، نشست اس پر متفق ہوگی۔

بی جے پی بولی، اپوزیشن کی مخالفت کا اثر ہوا

حکمراں جماعت کی جانب سے آئی اس تجویز پر بی جے پی رکن اسمبلی بھانو پرتاپ نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے دن سرفراز احمد کی جانب سے اٹھایا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج جس طرح سے حکمراں جماعت کا موقف تبدیل ہوا ہے اس سے واضح ہے کہ بی جے پی کے دباؤ کا اثر پڑا ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز بی جے پی نے نماز کے لیے علیحدہ کمرہ مختص کرنے کے خلاف اسمبلی کے محاصرہ کے لیے مارچ نکالا تھا۔ اس دوران ہوئی لاٹھی چارج میں کئی کارکن زخمی ہوئے تھے۔

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.