مرکزی حکومت کے فیصلے کے پانچ دن بعد پاکستانی مہاجرین کی بازآبادکاری کے لیے 5300 ایسے خاندانوں کو اس خصوصی پیکیج کے تحت گھر بنانے اور انہیں مالی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن باز آبادکاری کے ریاستی دفتر میں صرف 500 ایسے خاندانوں کا نام درج ہے جو کہ بیرون ریاست سے آکر جموں کشمیر میں قیام پزیر ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار پر اگر نظر ڈالی جائے تو صرف 500 خاندان ہی ایسے ہیں جو کہ بیرون ریاست سے آکے جموں و کشمیر میں پناہ لے رکھی ہے۔ تاہم اس تعلق سے کوئی بھی افسر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے تاکہ حقیقی مستحقین کی تعداد واضح ہو پائے ۔
انہوں نے کہا کہ صرف 500 خاندانوں کی فہرست ہمارے دفتر میں موجود ہے جو بیرون ریاست سے جموں آئے ہوئے ہیں اور میں نے جموں کے صوبائی کمشنر و ضلع ترقیاتی کمشنر کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا بعد میں صوبائی کمشنر نے پاکستانی مہاجرین کی فائل سول سیکرٹریٹ کو ارسال کردی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقی حقدار کو تب بازآباد کاری پیکیج کا فائدہ ملے گا جب پورے ملک میں مہاجرین کے لیے پیکیج کا اعلان ہو کیونکہ انہیں بیرون ریاست میں رہ رہے مہاجرین کے فون کالز آرہے ہیں، جو کہ دہلی پنجاب،اترپردیش، اتراکھنڈ وغیرہ میں رہ رہے ہیں۔