مسٹر شرما نے یہاں لوک سبھا میں صدر کی تقریر کے بعدشکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے دور اقتدار میں بدعنوانی، مہنگائی اور افراتفری کا ماحول تھا۔ ملک بربادی کے دہانے پر پہنچ گیا تھا۔ لیکن 2014 میں مسٹر نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے دورِ ترقی کا آغاز ہو گیا اور کام کی بنیاد پر عوام نے دوبارہ 2019 میں مسٹر مودی کو 303 سیٹوں کے ساتھ فتح دلا کر بھیج دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370، 35 اے ہٹانے کا بہادرانہ کام کیا۔ دفعہ 370 اور 35 اے کے پیچھے وہاں دہشت گردی ، رشوت ستانی اور بے روزگاری پنپ رہی تھی لیکن اب وہاں پنچایتوں میں پورا پیسہ براہ راست جا رہا ہے اور ترقیاتی کام تیزی سے شروع ہوگئے ہیں۔ ریاست میں امن چین ہے۔
قبل ازیں جموں و کشمیر سے آئین کی فعہ 370 اور 35اے ہٹائے جانے کے چھ ماہ پورا ہونے کے موقع پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے لوک سبھا میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور سری نگر کے رکن پارلیمنٹ فاروق عبد اللہ کی رہائی کے مطالبے کے سلسلے میں نعرے بازی کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران کانگریس کے رہنما کے سریش نے یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35اے کو ہٹائے جانے کے چھ ماہ گزر چکے ہیں۔ اسی ایوان کے رکن اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ گذشتہ تین اجلاس سے ایوان آنے کے اہل نہیں ہیں۔ انھیں یہاں آکر اپنے افکار و نظریات ظاہر کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔
مسٹر سریش اپنی بات پوری نہیں کر پائے تھے کہ ان کی مائک بند ہوگئی ۔ اس سے کانگریس، نیشنل کانفرنس، ڈی ایم کے، کے اراکین کھڑے ہوگئے اور ڈاکٹر عبداللہ کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے۔ لیکن اسپیکر اوم برلا ان کے مطالبے پر توجہ دیے بغیر دیگر اراکین کو بولنے کا موقع دیتے رہے۔ اسی سبب کانگریس، ڈی ایم کے، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور بائے بازو کی پارٹیوں کے اراکین چیئر کے قریب آکر نعرے بازی کرنے لگے۔
کچھ دیر کے بعد اسپیکر نے کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری سے کہا کہ وہ بولیں۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ ڈاکٹر فارق عبداللہ حکومت کی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ حکومت اپنے موقف پر قائم ہے۔
انہیں فوراً رہا کیا جانا چاہیے لیکن ان کا بھی مائک بند ہوگیا۔ مائک بند کیے جانے سے اپوزیشن رہنماؤں کی ناراضگی غیظ و غضب میں تبدیل ہوگئی ۔مسٹر چودھری نے واک آؤٹ کرنے کا اعلان کر دیا اور اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔