ETV Bharat / state

Valmiki Samaj on Article 370 Hearing in SC: امید ہے سپریم کورٹ دفعہ 370کو بحال نہیں کرے گا، والمیکی سماج

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 9, 2023, 6:16 PM IST

سپریم کورٹ میں دفعہ 370کی تنسیخ کے حوالہ سے جاری سماعت پر والمیکی سماج میں کافی خدشات پائے جا رہے ہیں۔

a
a
امید ہے سپریم کورٹ دفعہ 370کو بحال نہیں کرے گا، والمیکی سماج

جموں (جموں کشمیر) : دفعہ370 کی منسوخی نے جموں و کشمیر میں دہائیوں سے رہائش پذیر والمیکی دلتوں کو حقوق فرہم کرنے کے لئے راستہ ہموار کیا اور قریب 60برسوں بعد جموں میں رہائش پذیر ان والمکی سماج سے وابستہ افراد کو جموں کشمیر کی شہریت حاصل ہو چکی ہے۔ جموں میں رہائش پذیر قریب تیسری پیڑھی کے باشندے اب یہاں سرکاری ملازمتوں کے اہل ہوئےہیں۔ وہیں اب سپریم کورٹ آف انڈیا میں دفعہ 370کو چلینج کرنے والی عرضیوں کی سماعت جاری ہے جس ے والمکی سماج سے وابستہ افراد تذبذب کے شکار ہیں تاہم انہیں امید ہے کہ ’’سپریم کورٹ دفعہ 370 کو بحال نہیں کرے گا۔‘‘

جموں کی رہائشی مینا گِل نامی ایک والمیکی خاتون نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہمارے بزرگوں کو یہاں جموں کشمیر حکومت نے صاف صفائی کرنے کی غرض سے 1957 میں پنجاب سے مدعو کیا تھا۔ تاہم جموں کشمیر کے قوانین نے ہمیں 60برس تک بنیادی حقوقوں سے بھی محروم رکھا۔‘‘ دفعہ 370کی منسوخی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد ہی ہمیں انصاف ملا اور ہم بھی یہاں کی شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوئے۔ ہم بھی یہاں سرکاری نوکری کر سکیں گے، تاہم اس کے لیے حکومت کو ایک پالیسی مرتب کرنے اور ہمارے لیے خصوصی کوٹا مختص رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ڈگری کے باوجود سرکاری نوکری کا خواب پورا نہ ہوا

اپنے تعلیمی سفر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے میلا گِل نے کہا: ’’ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ہمیں بھی ملی، اب ہم رسمی طور پر جموں و کشمیر کے رہائشی ہیں۔ تاہم آغاز اتنا آسان نہیں تھا، اس سے قبل ہمیں اسٹیٹ سبجکٹ فراہم نہیں کی جاتی تھی جس کے سبب ہم بنیادی سہولیات سے بھی محروم تھے۔‘‘ مینا کے مطابق ’’میں نے بارہویں جماعت کے ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھا تھا، جو اسٹیٹ سبجیکٹ (جموں کشمیر کے پشتینی رہائشی ہونے کا ثبوت) نہ ہونے کے باعث میرا خواب ادھورا رہا۔‘‘

مینا گِل کے مطاباق ’’1957 میں پنجاب سے جموں و کشمیر لائے گئے زیادہ تر والمیکی باشندے سڑکوں، ہسپتالوں، گلی کوچوں کو صاف کرنے کے لیے صرف معمولی ملازمتوں تک ہی محدود تھے، ماضی میں ’سیاسی یقین دہانیوں‘ کے باوجود، ہمیں مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا، تاہم اب ہمیں بھی یہ سرٹیفکیٹ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد حاصل ہوا۔‘‘

مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی پر والمیکی سماج میں خوشی کی لہر کیوں؟

دفعہ 370کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے حوالہ سے جموں میں رہائش پذیر والمیکی دلتوں نے کہا: ’’ہم عدالت کے ہر فیصلے کو قبول کریں گے، ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ، مرکزی سرکار کے فیصلے کے خلاف اپنا فیصلہ نہیں سنائے گی، تاہم اگر ایسا ہوا تو ہم سپریم کورٹ سے والمیکی سماج کو مد نظر رکھنے کی بھی گزارش کرتے ہیں۔‘‘

مینا گل نے اپنی جوانی کی زندگی ٹوٹے ہوئے خوابوں کے ساتھ ہی گزاری ہے۔ سخت محنت کرکے گِل نے بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) میں شامل ہونے کے لیے ابتدائی امتحان پاس کیا۔ تاہم آرٹیکل 35A کی وجہ سے اس کا نام فہرست سے مسترد کر دیا گیا تھا، کیونکہ گِل یہاں کی پشتینی رہائشی نہیں اور ان کے پاس اسٹیٹ سبجیکٹ نہیں تھا، چونکہ 5اگست 2019سے قبل ملازمتیں صرف یہاں کے مقامی باشندوں کے لیے ہی مختص تھیں۔ افسردہ ہو کر گِل نے پڑھائی ترک کر دی تھی تاہم 2019کے بعد ان کی امیدیں پھر سے جاگ گئیں اور انہوں نے اپنی تعلیم دوبارہ شروع کی اور جموں یونیورسٹی میں اس وقت زیر تعلیم ہے۔ متعدد والمیکی دلتوں نے ملازمتوں کے مواقع کے لیے درخواستیں دینا شروع کر دی ہیں۔ تاہم سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے حوالہ سے ان میں کئی خدشات پائے جا رہے ہیں۔

امید ہے سپریم کورٹ دفعہ 370کو بحال نہیں کرے گا، والمیکی سماج

جموں (جموں کشمیر) : دفعہ370 کی منسوخی نے جموں و کشمیر میں دہائیوں سے رہائش پذیر والمیکی دلتوں کو حقوق فرہم کرنے کے لئے راستہ ہموار کیا اور قریب 60برسوں بعد جموں میں رہائش پذیر ان والمکی سماج سے وابستہ افراد کو جموں کشمیر کی شہریت حاصل ہو چکی ہے۔ جموں میں رہائش پذیر قریب تیسری پیڑھی کے باشندے اب یہاں سرکاری ملازمتوں کے اہل ہوئےہیں۔ وہیں اب سپریم کورٹ آف انڈیا میں دفعہ 370کو چلینج کرنے والی عرضیوں کی سماعت جاری ہے جس ے والمکی سماج سے وابستہ افراد تذبذب کے شکار ہیں تاہم انہیں امید ہے کہ ’’سپریم کورٹ دفعہ 370 کو بحال نہیں کرے گا۔‘‘

جموں کی رہائشی مینا گِل نامی ایک والمیکی خاتون نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہمارے بزرگوں کو یہاں جموں کشمیر حکومت نے صاف صفائی کرنے کی غرض سے 1957 میں پنجاب سے مدعو کیا تھا۔ تاہم جموں کشمیر کے قوانین نے ہمیں 60برس تک بنیادی حقوقوں سے بھی محروم رکھا۔‘‘ دفعہ 370کی منسوخی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد ہی ہمیں انصاف ملا اور ہم بھی یہاں کی شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوئے۔ ہم بھی یہاں سرکاری نوکری کر سکیں گے، تاہم اس کے لیے حکومت کو ایک پالیسی مرتب کرنے اور ہمارے لیے خصوصی کوٹا مختص رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ڈگری کے باوجود سرکاری نوکری کا خواب پورا نہ ہوا

اپنے تعلیمی سفر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے میلا گِل نے کہا: ’’ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ہمیں بھی ملی، اب ہم رسمی طور پر جموں و کشمیر کے رہائشی ہیں۔ تاہم آغاز اتنا آسان نہیں تھا، اس سے قبل ہمیں اسٹیٹ سبجکٹ فراہم نہیں کی جاتی تھی جس کے سبب ہم بنیادی سہولیات سے بھی محروم تھے۔‘‘ مینا کے مطابق ’’میں نے بارہویں جماعت کے ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھا تھا، جو اسٹیٹ سبجیکٹ (جموں کشمیر کے پشتینی رہائشی ہونے کا ثبوت) نہ ہونے کے باعث میرا خواب ادھورا رہا۔‘‘

مینا گِل کے مطاباق ’’1957 میں پنجاب سے جموں و کشمیر لائے گئے زیادہ تر والمیکی باشندے سڑکوں، ہسپتالوں، گلی کوچوں کو صاف کرنے کے لیے صرف معمولی ملازمتوں تک ہی محدود تھے، ماضی میں ’سیاسی یقین دہانیوں‘ کے باوجود، ہمیں مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا، تاہم اب ہمیں بھی یہ سرٹیفکیٹ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد حاصل ہوا۔‘‘

مزید پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی پر والمیکی سماج میں خوشی کی لہر کیوں؟

دفعہ 370کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے حوالہ سے جموں میں رہائش پذیر والمیکی دلتوں نے کہا: ’’ہم عدالت کے ہر فیصلے کو قبول کریں گے، ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ، مرکزی سرکار کے فیصلے کے خلاف اپنا فیصلہ نہیں سنائے گی، تاہم اگر ایسا ہوا تو ہم سپریم کورٹ سے والمیکی سماج کو مد نظر رکھنے کی بھی گزارش کرتے ہیں۔‘‘

مینا گل نے اپنی جوانی کی زندگی ٹوٹے ہوئے خوابوں کے ساتھ ہی گزاری ہے۔ سخت محنت کرکے گِل نے بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) میں شامل ہونے کے لیے ابتدائی امتحان پاس کیا۔ تاہم آرٹیکل 35A کی وجہ سے اس کا نام فہرست سے مسترد کر دیا گیا تھا، کیونکہ گِل یہاں کی پشتینی رہائشی نہیں اور ان کے پاس اسٹیٹ سبجیکٹ نہیں تھا، چونکہ 5اگست 2019سے قبل ملازمتیں صرف یہاں کے مقامی باشندوں کے لیے ہی مختص تھیں۔ افسردہ ہو کر گِل نے پڑھائی ترک کر دی تھی تاہم 2019کے بعد ان کی امیدیں پھر سے جاگ گئیں اور انہوں نے اپنی تعلیم دوبارہ شروع کی اور جموں یونیورسٹی میں اس وقت زیر تعلیم ہے۔ متعدد والمیکی دلتوں نے ملازمتوں کے مواقع کے لیے درخواستیں دینا شروع کر دی ہیں۔ تاہم سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے حوالہ سے ان میں کئی خدشات پائے جا رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.