جموں: جموں و کشمیر کے چند پرائیویٹ اسکولز انتظامیہ پر یہ الزام ہے کہ انتظامیہ کتاب اور اسکولز یونیفارم من مانی طریقہ سے فروخت کر رہے ہیں۔اسکولز انتظامیہ کی ان سرگرمیوں پر ایل جی انتظامیہ خاموش ہے۔ انتظامیہ کی سرد مہری اور اور اسکولز کے ذمہ داروں کی من مانی کے خلاف جموں کے مختلف مقامات پر سیاسی و سماجی تنظیموں نے محکمہ تعلیم کے خلاف احتجاج کیا۔ وہیں جموں میں پیرنٹ ایسوسی ایشن کے بینر تلے والدین احتجاج کیا۔ احتجاجی والدین کا کہنا ہے کہ اسکولز انتظامیہ کی جانب سے یہ کہا جارہا ہے کہ چند مخصوص دکانوں سے ہی کتابیں اور اسکولز یونیفارم خریدے جائیں۔ والدین نے الزام عائد کیا کہ اسکولز انتظامیہ من مانی طریقہ سے قیمت وصول کر رہے ہیں۔ والدین کے اس احتجاج میں اب سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہوگئے ہیں۔ جموں کے رانی پارک علاقے میں آج ڈوگرہ فرنٹ جب کہ سجوا میں سیوا سینا کارکنان نے انتظامیہ اور پرائیویٹ اسکولز کے ذمہ داران کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاجیوں نے کہا کہ کچھ پرائیویٹ اسکول کتابیں اور یونیفارم خریدنے کے لیے والدین کا کھلے عام استحصال کر رہے ہیں اور محکمہ تعلیم کی ہدایات کی خلاف ورزی کے ساتھ سالانہ فیسوں اور ٹیوشن فیسوں میں من مانہ طریقہ سے اضافہ کر رہے ہیں۔ جبکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اس معاملہ کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر پرائیویٹ اسکول بڑی چالاکی سے نصابی کتابیں اور یونیفارم صرف مخصوص دکانوں پر ہی دستیاب کراتے ہیں اور والدین ان دکانوں سے مہنگے داموں نصابی کتب، اسٹیشنری اور یونیفارم کے مکمل سیٹ خریدنے پر مجبور ہیں۔ زیادہ تر پرائیویٹ اسکول اپنی پسند کے پبلشرز سے کتابیں لکھواتے ہیں اور طلبہ کو انہیں خصوصی اسٹورز سے خریدنے پر مجبور کرتے ہیں۔ جو NCRT کے خطوط کے احکامات کی خلاف ورزی کے ساتھ والدین پر مالی بوجھ ڈالتا ہے۔
مزید پڑھیں: Enrollment Drive جموں وکشمیر میں سرکاری اسکولز کی جانب سے چلائی جانے والی مہم اختتام پذیر
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس ضمن میں ڈائریکٹر اسکول آف ایجوکیشن جموں روی شنکر شرما سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا والدین اور طلباء کی جانب سے کو شکایات موصول ہونے کے بعد انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ نجی اسکول نجی پبلشرز کی نصابی کتابوں کے ساتھ ساتھ JKBOSE کی نصابی کتابیں بھی تجویز کر رہے ہیں اس طرح طلباء پر زیادہ بوجھ پڑ رہا ہے۔والدین نے شکایت کی کہ پرائیویٹ اسکول انہیں بورڈ کی تجویز کردہ نصابی کتب کے علاوہ پرائیویٹ پبلشرز کی شائع کردہ مہنگی نصابی کتابیں خریدنے پر مجبور کررہے ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ جموں نے کہا محکمہ کو والدین کی طرف سے مختلف شکایات موصول ہوئی ہیں، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کچھ نجی اسکول والدین سے بورڈ کی تجویز کردہ کتابوں کے بجائے پرائیویٹ پبلشرز کی کتابیں خریدنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔ بورڈ نے تمام نجی اسکولوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ موجودہ تعلیمی سیشن سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے لیے بورڈ کی طرف سے شائع شدہ نصابی کتابیں لکھیں۔اسکے علاوہ بورڈ کی9ویں سے 10ویں جماعت کے طلبہ کے لیے شائع شدہ نصابی کتابیں تجویز کی گئی ہیں۔ تاہم، کچھ نجی اسکولوں نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرائیویٹ پبلشرز کی نصابی کتابیں 6ویں سے 8ویں جماعت کے طلبہ کو تجویز کی ہیں۔