جموں:کشمیری مہاجر پنڈت ملازمین کئی مہینے سے جموں میں اپنے مانگوں کو لیکر احتجاج پر ہیں۔ وادی کشمیر سے جموں منتقلی اور تنخواہ کے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے والے کشمیری پنڈت ملازمین نے بدھ کے روز جموں میں احتجاج کرنا چاہا، تاہم پولیس نے ملازمین کے احتجاج کو ناکام بناتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لیا۔ جیسے ہی ملازمین قریبی چوک میں جمع ہوئے اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگانے لگے تو پولیس نے تقریباً 50 پندٹ ملازمین کو گاڑیوں میں بھر کر پولیس تھانے پہنچایا۔
وہیں انتظامیہ کے افسران نے طویل عرصے سے احتجاج پر بیٹھے کشمیری پنڈت ملازمین کو "آدھے گھنٹے یا ایک گھنٹے کے پرامن احتجاج کرنے کی اجازت دی ہیں تاہم ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک احتجاج کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ احتجاجی ملازمین نے کہا کہ ایل جی منوج سنہا کی یقین دہانیوں کے باوجود بھی اُن کی تنخواہیں واگزار نہیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بدھ کے روز پُر امن احتجاج کا پروگرام بنایا تھا لیکن پولیس نے نہ صرف لاٹھی چارج کیا بلکہ گاڑیوں میں بھر کر پولیس تھانے پہنچایا۔اُن کے مطابق اب اُنہیں جموں میں بھی احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہیں۔
بتادیں کہ کشمیر میں ٹارگٹ کلینگ کے بڑھتے واقعات کے بعد گزشتہ کئی مہینوں سے کشمیری پنڈت ملازمین سراپا احتجاج پر ہیں اور وہ مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں جموں یا دیگر محفوظ جگہوں پر تبادلہ کیا جائے جہاں ان کی جانوں کو کوئی خطرہ نہ ہو اور بغیر خوف کے وہ اپنی ڈیوٹی انجام دے سکیں۔ وہیں احتجاجی سرکار سے یہ بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ جب تک انہیں معقول سکیورٹی فراہم نہ کی جائے اور محفوظ جگہوں پر منتقل نہ کیا جائے تب تک وہ اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دیں گے۔
مزید پڑھیں: Kashmiri Pandit Employees Protest 'گورنر سے ملاقات کرنے والے لوگ کشمیری پنڈت ملازمین کے نمائندے نہیں'
4 فروری کو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ بہت سے پنڈت ملازمین نے وادی میں اپنی ڈیوٹی دوبارہ شروع کر دی ہے اور ان کی زیر التواء تنخواہیں جاری کرنے کی ہدایات جاری دی گئی ہے ۔سنہا نے کہا کہ انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز پنڈت کمیونٹی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں،تاہم کشمیری مہاجر پنڈت ملازمین وادی کشمیر واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔