مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں طویل لاک ڈاؤن کے بعد بالآخر ہیئر سیلونس کو کھولنے کی اجازت دو دن قبل دے دی گئی جس سے سیلون کے مالکان نے راحت کی سانس لی تاہم سیلون کھلنے سے انہیں کسی طرح کی راحت نہیں ملی ہے۔
سیلون دکان مالکان کا کہنا ہے کہ صارفین عدم موجودگی سے انہیں تین مہینے بعد بھی مالی حالت بہتر کرنے کا موقع نہیں ملا ہے۔
جموں بس اسٹینڈ میں متعدد سیلون کھلے ہیں تاہم کسی بھی سیلون میں صارفین دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
جموں کے مین بس اسٹینڈ میں تمنا نامی سیلون کے مالک محمد ندیم نے ای ٹی وی بہارت سے کہا کہ تین مہینوں سے سیلون بند تھا اب دو دن پہلے سیلون کھلنے کا حکم ملنے کے ساتھ ہی میں نے کام شروع کیا لیکن دن بھر کوئی بھی صارفین نظر نہیں آیا ہے۔ اس نے کہا کہ کرسیاں خالی پڑی ہیں کیونکہ بس اسٹینڈ میں گاڑیاں نہیں آرہی ہیں۔ اس نے کہا کہ اس سے ہمارے کام پر اثر پڑا ہے۔
ایک دیگر بیوٹی سیلون کے نائی منندر کمار کا کہنا ہے کہ وہ 14 سالوں سے یہ کام کر رہے ہیں لیکن پہلی مرتبہ انہیں اس طرح کی مالی بدحالی کا شکار ہونا پڑا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ دو دنوں سے وہ کام پر آرہا ہے تاہم شام کو اسے خالی ہاتھ واپس گھر جانا پڑ رہا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس سے ان کے مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔