ETV Bharat / state

Rubaiya Sayeed Kidnapping case روبیہ سعید اغوا کیس کی سماعت جموں اسپیشل کورٹ میں ہوئی

جموں کی خصوصی عدالت میں آج جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کیس کی سماعت ہوئی۔ کلعدم تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سرابرہ یاسین ملک اس کیس میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیش ہوئے تھے۔

Rubaiya Sayeed  Kidnapping case
روبیہ سعید اغوا کیس
author img

By

Published : Feb 24, 2023, 6:04 PM IST

جموں: جموں کی خصوصی عدالت میں آج جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس میں یاسین ملک ورچیول موڈ کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

اس حوالے سے پبلک پراسیکیوٹر ایس کے بھٹ نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک جمعہ کے روز جموں اسپیشل کورٹ کے سامنے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عینی شاہد نے یاسین ملک کی شناخت کی جب روبیہ سعید کو اغوا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عینی شاہد نے تصدیق کی کہ وہ روبیہ سعید کے اغوا کے وقت بارہمولہ سوپور گیا تھا اور اس نے جگہ اور اس سے جڑے افراد کی شناخت کی تھی جہاں روبیہ سعید کو رکھا گیا تھا۔

ایس کے بھٹ نے مزید کہا کہ کیس کی سماعت کے غرض سے آج عدالت نے آج دو عینی شاہدین نمبر 7 اور نمبر 13 کو طلب کیا تھا۔ عینی شاہد نمبر 13 عدالت میں موجود تھا جبکہ گواہ نمبر 7 صحت خراب ہونے وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ عینی شاہد (13) کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔اس کیس کے دیگر ملزمان بھی عدالت میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: Rubaiya Sayeed Kidnapping Case روبیہ سعید اغوا کیس کی اگلی سماعت 23 جنوری کو مقرر

بتادیں کہ جس وقت اغوا کا یہ واقعہ سامنے آیا تھا، اس وقت مفتی محمد سعید مرکز میں وزیر داخلہ تھے اور آزادی کے بعد یہ پہلا موقعہ تھا جب بھارت میں کسی مسلمان کو یہ عہدہ دیا گیا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ شریک وی پی سنگھ کی مخلوط جنتا دل حکومت کیلئے روبیہ سعید کی بازیابی ایک نازک صورتحال تھی۔جموں و کشمیر میں اس وقت ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کی حکومت قائم تھی جو روبیہ سعید کی رہائی کے بدلے پانچ عسکریت پسندوں کو چھوڑنے کی مخالفت کررہی تھی۔روبیہ سعید ایک منی بس میں سرینگر کے میڈیکل کالج سے اپنی رہائش گاہ نوگام کی جانب جارہی تھی جب عسکریت پسندوں نے انہیں حیدر پورہ کے قریب بندوق کی نوک پر اغوا کیا۔ انہیں ایک ماروتی کار میں سوار کرکے سوپور پہنچادیا گیا تھا۔ روبیہ سعید اس وقت ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کررہی تھیں اور وزیر داخلہ کی بیٹی ہونے کے باوجود وہ مسافر بس میں سفر کررہی تھیں اور انہیں کوئی سکیورٹی نہیں دی گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک گزشتہ چار سال سے مختلف کیسوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ ان کی تنظیم کو حکام نے 2017 میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔ یاسین ملک کو دو ماہ قبل ایک ٹیرر فنڈنگ کیس میں دلی کی ایک ذیلی عدالت نے دو مرتبہ عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ یہ سزائیں ان پر بیک وقت نافذ ہیں۔ یاسین ملک نے اس کیس میں اعتراف جرم کیا تھا اور خود ہی کیس کی پیروی کی تھی۔ حکام انکے خلاف دیگر دو کیسز میں بھی مقدمہ چلارہے ہیں جن میں 1989 میں اسوقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کا اغوا بھی شامل ہے۔ جولائی میں اس کیس میں روبیہ سعید جموں کی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئیں جب کہ یاسین ملک نے دلی سے آن لائن انکے ساتھ جرح کی

جموں: جموں کی خصوصی عدالت میں آج جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس میں یاسین ملک ورچیول موڈ کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

اس حوالے سے پبلک پراسیکیوٹر ایس کے بھٹ نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک جمعہ کے روز جموں اسپیشل کورٹ کے سامنے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عینی شاہد نے یاسین ملک کی شناخت کی جب روبیہ سعید کو اغوا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عینی شاہد نے تصدیق کی کہ وہ روبیہ سعید کے اغوا کے وقت بارہمولہ سوپور گیا تھا اور اس نے جگہ اور اس سے جڑے افراد کی شناخت کی تھی جہاں روبیہ سعید کو رکھا گیا تھا۔

ایس کے بھٹ نے مزید کہا کہ کیس کی سماعت کے غرض سے آج عدالت نے آج دو عینی شاہدین نمبر 7 اور نمبر 13 کو طلب کیا تھا۔ عینی شاہد نمبر 13 عدالت میں موجود تھا جبکہ گواہ نمبر 7 صحت خراب ہونے وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ عینی شاہد (13) کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔اس کیس کے دیگر ملزمان بھی عدالت میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: Rubaiya Sayeed Kidnapping Case روبیہ سعید اغوا کیس کی اگلی سماعت 23 جنوری کو مقرر

بتادیں کہ جس وقت اغوا کا یہ واقعہ سامنے آیا تھا، اس وقت مفتی محمد سعید مرکز میں وزیر داخلہ تھے اور آزادی کے بعد یہ پہلا موقعہ تھا جب بھارت میں کسی مسلمان کو یہ عہدہ دیا گیا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ شریک وی پی سنگھ کی مخلوط جنتا دل حکومت کیلئے روبیہ سعید کی بازیابی ایک نازک صورتحال تھی۔جموں و کشمیر میں اس وقت ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کی حکومت قائم تھی جو روبیہ سعید کی رہائی کے بدلے پانچ عسکریت پسندوں کو چھوڑنے کی مخالفت کررہی تھی۔روبیہ سعید ایک منی بس میں سرینگر کے میڈیکل کالج سے اپنی رہائش گاہ نوگام کی جانب جارہی تھی جب عسکریت پسندوں نے انہیں حیدر پورہ کے قریب بندوق کی نوک پر اغوا کیا۔ انہیں ایک ماروتی کار میں سوار کرکے سوپور پہنچادیا گیا تھا۔ روبیہ سعید اس وقت ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کررہی تھیں اور وزیر داخلہ کی بیٹی ہونے کے باوجود وہ مسافر بس میں سفر کررہی تھیں اور انہیں کوئی سکیورٹی نہیں دی گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ یاسین ملک گزشتہ چار سال سے مختلف کیسوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ ان کی تنظیم کو حکام نے 2017 میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔ یاسین ملک کو دو ماہ قبل ایک ٹیرر فنڈنگ کیس میں دلی کی ایک ذیلی عدالت نے دو مرتبہ عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ یہ سزائیں ان پر بیک وقت نافذ ہیں۔ یاسین ملک نے اس کیس میں اعتراف جرم کیا تھا اور خود ہی کیس کی پیروی کی تھی۔ حکام انکے خلاف دیگر دو کیسز میں بھی مقدمہ چلارہے ہیں جن میں 1989 میں اسوقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کا اغوا بھی شامل ہے۔ جولائی میں اس کیس میں روبیہ سعید جموں کی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئیں جب کہ یاسین ملک نے دلی سے آن لائن انکے ساتھ جرح کی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.