جموں: گزشتہ دو برسوں سے ہیرانگر جیل "ہولڈنگ سنٹر" میں مقیم، میانمار سے تعلق رکھنے والے 200 سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں نے پیر کے روز جیل کے اندر احتجاج کیا۔ احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ اس دوران چند قیدی زخمی ہوئے تھے۔ وہیں جموں کے نروال علاقے میں روہنگیا پناہ گزینوں نے منگل کے روز جمع ہوکر احتجاج کیا اور قید میں اپنے روہنگیا ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
ایک سینئر پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روہنگیا قیدی مرکز سرکار سے اپنی رہائی کے لیے گزشتہ ایک ماہ سے جیل کے اندر احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہولڈنگ سینٹر کے اندر احتجاج اس وقت شروع ہوا جب صبح ایک خاتون بیمار پڑ گئی۔ اس خاتون کو ہسپتال منتقل کرنے کے دوران قیدیوں نے ہنگامہ کیا اور باہر نکلنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے پرامن طریقے سے انہیں روکا اور باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینئر پولیس اور جیل حکام جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور صورتحال کو قابو میں کیا تھا۔
تاہم ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کیا جب احتجاجی روہنگیا جیل کے مرکزی دروازے کے قریب پہنچے۔لیکن اس احتجاج کی ویڈیوز جب وائرل ہوئے تو اس میں صاف دیکھا جا سکتاہے کہ جیل میں بند روہنگیا احتجاجیوں پر پولیس کی جانب سے ٹیر گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا ہے۔ بتادیں کہ ہیرانگر جیل کے ہولنڈنگ سنٹر میں 74 خواتین اور 70 بچوں سمیت کُل 271 روہنگیا قید ہے۔ان روہنگیائنوں کو حکام نے غیر قانونی طور پر رہنے کی پادائشن میں 5 مارچ 2021 سے ہیرانگر ہولڈنگ سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: Rohingya Refugee In Jammu: جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں پر خوف کے سائے
بتادیں کہ روہنگیائیوں نے مئی میں ہولڈنگ سینٹر میں اپنے قیام کے خلاف غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کی تھی لیکن پولیس اور جیل کے اعلیٰ حکام کی طرف سے انہیں اس بات پر راضی کرنے کے بعد انہوں نے اپنا احتجاج ختم کر دیا تھا۔ جموں کے نروال علاقے میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں نے آج جمع ہوکر خاموش احتجاج کیا اور مرکزی سرکار سے اپیل کی کہ ہیرانگر جیل میں بند روہنگیا مسلمانوں کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ جموں اور سامبہ اضلاع میں روہنگیا مسلمانوں اور بنگلہ دیشی شہریوں سمیت 13,700 سے زائد غیر ملکی آباد ہیں، جہاں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق، 2008 اور 2016 کے درمیان ان کی آبادی میں 6,000 سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔