جموں کے نروال اور بھٹنڈی علاقے میں زندگی گزارنے والے روہنگیا مسلمانوں کو آج جموں کے مولانا آزاد کرکٹ اسٹیڈیم میں گاڑیوں میں بھر کر لایا گیا۔
اطلاعات کے مطابق شام گئے 155 روہنگیاؤں کو ہولڈنگ سنٹر منتقل کیا گیا۔ کئی روہنگیائی پناہ گزینوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو فون پر بتایا کہ انہیں گاڑیوں میں بھر کر نامعلوم مقام کی طرف لے جایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ روہنگیا جو اس علاقے میں تن تنہا رہ رہے ہیں انہیں ہولڈنگ سنٹر منتقل کیا گیا ہے جبکہ کنبوں کے ساتھ رہنے والوں کو ان کے پناہ گزین کیمپوں میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے دن بھر انہیں بھوکا، پیاسا رکھا اور کھانے کے نام پر محض ایک برگر پر انہیں اکتفا کرنا پڑا۔
ہمارے نمائندہ نے اس تعلق سے محمد آیت اللہ نام کے ایک روہنگیا پناہ گزیں سے بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں پولیس کی طرف سے ہمیں بلایا گیا تھا۔ ہمارے کاغذات کی جانچ کی گئی اور پھر کہا گیا کہ جو لوگ تنہا آئے ہیں وہ ایک طرف قطار میں کھڑے ہو جائیں اور وہ لوگ جو اپنے کنبے کے ساتھ آئیں ہیں وہ الگ قطار میں کھڑے ہوں۔ پھر جو لوگ تنہا آئے تھے انہیں وہاں سے کسی نامعلوم مقام کی طرف لے جایا گيا۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہیں کہاں لے جایا گيا۔
سرکاری عہدیداروں کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کو ایک جگہ پر جمع کرنے کا مقصد ویریفیکیشن کرنا ہے تاکہ ہر روہنگیا پناہ گزیں کی تفصیلات انتظامیہ کے پاس موجود ہو۔
انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ جن 155 روہنگیا پناہ گزینوں کو ہولڈنگ سنٹر میں بھیجا گیا ہے ان لوگوں کے پاس بھارت میں سفر کرنے کے قانونی دستاویز نہیں ہیں۔ انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ جن لوگوں کے پاس دستاویز نہیں ہیں ان کی شناخت کی جارہی ہے۔ ان کو ہولڈنگ سنٹر بھیجنے کے بعد ان کی شہریت کا ویریفیکیشن کیا جائے گا۔ شہریت کے ویریفیکیشن کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔
ایک روہنگیا پناہ گزین نے بتایا کہ 'پولیس والوں کی طرف سے ہمارے نام کی پرچی آئی تھی۔ ہمیں ایم اے اسٹیڈیم میں لے جایا گیا اور وہاں ہماری انگلیوں کے نشان لیے گئے'۔
یہ بھی پڑھیں: 'حدبندی کے بعد ہی انتخابات ممکن'
واضح رہے کہ چند ہزار روہنگیا مسلمان جموں کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں، جہاں وہ عارضی طور پر بنے ہوئے ٹینٹ اور لکڑی کے گھروں میں رہ رہ رہے ہیں۔
2017 میں جموں و کشمیر کی بی جے پی-پی ڈی پی کی مخلوط حکومت کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جموں میں گزشتہ کچھ برسوں سے 5700 روہنگیا مسلمان رہ رہے ہیں۔