تفصیلات کے مطابق این آئی اے نے پلوامہ خود کش حملے کے 18 ماہ بعد آج تیرہ ہزار پانچ سو صفحات کی چارج شیٹ فائل کر دی ہے۔ اس چارج شیٹ میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر سمیت 19 افراد کا نام بطور ملزم شامل کیا گیا ہے۔
چارج شیٹ میں تفصیلی طور پر بتایا گیا ہے کہ کس طرح سے پاکستان میں اس خود کش حملے کو انجام دینے کے لیے منصوبہ بنایا گیا تھا۔
چارج شیٹ میں جیش محمد چیف کے علاوہ ان کے بھائی عبدالرؤف اصغر اور عمار علوی اور بھیتجہ عمر فاروق کے نام شامل کیے گئے ہیں۔
عمر فاروق آئی سی 814 کے ملزم ابراہم اطہر کا بیٹا تھا جسے مارچ 2019 میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔ فاروق احمد نے اس خود کش حملے کو انجام دینے کے لیے سرحد عبور کیا تھا۔
بتا دیں کہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ کے لیتھہ پورہ علاقے ہوئے خود کش حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی تھی۔ اس حملے کو گنڈ باغ کے عادل احمد ڈار نے انجام دیا تھا۔ عادل احمد ڈار نے خود کو بم کے ذریعے اڑا لیا تھا۔
اس حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں بہت زیادہ تلخی آگئی۔ حملے کے جواب میں بھارت نے پاکستان کے بالاکوٹ پر ایئراسٹرائک کیا تھا اور عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانوں کو تباہ برباد کرنے کا دعوی بھی کیا تھا۔ حالانکہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات اب بھی بہتر نہیں ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اس چارج شیٹ میں پاکستان کے ملوث ہونے کے پختہ ثبوتوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ چارج شیٹ میں حملے کا انجام دینے میں جیش محمد کی لیڈرشپ اور گرفتارشدگان کا تفصیل سے ذکرکیا گیا ہے اور ان کے درمیان ہوئی موبائیل کالس کے ریکارڈز، چیٹس وغیر بھی بطور ثبوت شامل کیےگیےہیں۔
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے پاس سے فون ملے ہیں، جس میں خود کش حملے سے پہلے کے کئی منصوبے اور تصویریں برآمد ہوئی ہیں۔ جانچ میں سامنے آیا ہے کہ لیتھ پورہ میں فرنیچر کی دوکان کرنے والے شخص نے عادل ڈار کو نیم فوجی دستے کے قافلے کی پوری اطلاع دی، جس کے بعد اس حملے کو انجام دیا گیا۔
چارج شیٹ میں مسعود اظہر کا نام بھی شامل ہے جنہیں 1999 میں انڈین ایئر لائنس میں سوار 155 مسافروں کے بدلے بھارتی حکومت نے رہا کیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے سنہ 2000 میں جیش محمد نامی تنظیم کی بنیاد رکھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی، عوام کے لیے اجتماعی سزا‘
چارج شیٹ میں جن 19 افراد کا نام شامل ہے ان میں سے سات ملزموں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ سات ملزمین این آئی اے کی حراست میں ہیں۔ چارج شیٹ میں مسعود اظہر، رؤف اصغر علوی، عمار علوی اور محمد اسماعیل کے نام شامل ہیں۔ یہ پاکستانی شہری ہیں۔ اس کے علاوہ چارج شیٹ میں پلوامہ کے کاکہ پورہ کا شاکر بشیر، انشا جان، پیر طارق احمد شاہ، محمد عباس راتھر، پلوامہ کے لال ہار کے بلال احمد کھچے، بڈگام کے چرار شریف کے رہنے والے محمد اقبال راتھر، سرینگر کے واعظ الاسلام، سمیر احمد ڈار ساکنہ کاکہ پورہ پلوامہ، عاشق احمد ننگرو ساکنہ راجپورہ پلوامہ، ہلاک شدہ عادل احمد ڈار، محمد عمر فاروق (پاکستانی شہری)، محمد کامران علی ( پاکستانی شہری)، سجاد احمد بٹ ساکنہ بجہباڑہ، مدثر احمد خان ساکنہ اونتی پورہ پلوامہ، قاری یاسر ( پاکستانی شہری) شامل ہیں۔
عادل احمد ڈار، محمد عمر فاروق، محمد کامران علی، سجاد احمد بٹ، مدثر احمد خان، قاری یاسر مارے جا چُکے ہیں۔