جموں: عام آدمی پارٹی کارکنان نے جموں میں احتجاج کرتے ہوئے سرکاری اراضی سے تجاوزات، قبضہ ہٹائے جانے سے متعلق جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامہ کے خلاف مرکزی سرکار، یو ٹی انتظامیہ کی سخت نکتہ چینی کی۔ احتجاج میں شامل عآپ کارکنان نے اس حکم نامہ کو افسوس ناک قدم قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کر رہے عام آدم پارٹی کارکنان کا کہنا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں ہزاروں ایکڑ اراضی غریب اور پسماندہ کسانوں کے روزگار کا واحد وسیلہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حکمنامہ سے دیہی علاقوں کے غریب لوگوں کی زندگی پر براہ راست اثر پڑے گا۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر ہرش دیو سنگھ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’جموں و کشمیر حکومت آئے روز اس طرح کے احکامات جاری کر رہی ہے جس کا براہ راست اثر عام آدمی کی زندگی پر پڑتا ہے۔‘‘
سنگھ کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ غریب عوام خاص کر ایک چھوٹے کسان کی جان و مال کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کرے، نہ کہ انہیں بے گھر کرنے کے حوالہ سے احکامات صادر کرے۔ ہرش دیو سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر حکومت کو اثر و رسوخ رکھنے والے لینڈ مافیا، پرائم لینڈ پر جبری قبضہ کرنے والے سرمایہ داروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔
عآپ نے جموں و کشمیر حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’عوام مخالف حکم نامہ واپس لے اور بڑے پیمانے پر تجاوزات میں ملوث لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی کرے، اور غریب عوام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔‘‘
واضح رہے کہ جموں کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے حالیہ دنوں ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں سبھی اضلاع کے ڈی سیز کو ہدایت دی گئی کہ وہ سرکاری اراضی، کاہچرائی، روشنی لینڈ پر کئے گئے قبضہ کو ہٹا کر 31 جنوری 2023 تک اراضی کو بازیاب کرے۔ ڈی سی صاحبات کو اس ضمن میں تعمیلی رپورٹ بھی حکام کو پیش کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ تاہم اس حکمنامہ پر جموں و کشمیر کے سبھی اضلاع میں احتجاج کیے جا رہے ہیں۔