جموں: جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی ) کی طرف سے منظر عا پر لانے والے سب انسپکٹر اور فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ اسامیوں کی تقرریوں کی فہرست میں مبینہ بد عنوانی کی جانچ کے لیے اُمیدواروں نے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔Protests against JK SSB
اُمیدواروں کی ایک بڑی تعداد نے جموں صوبے میں سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کیے اور الزام لگایا کہ منظور نظر افراد کو سلیکٹ کیا گیا جو ناقابل برداشت ہے۔ سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی ) کی جانب سے ماضی اور حال کے دنوں میں سرکاری اسامیوں کو پر کرنے کی خاطر جو تحریری یا آن لائن امتحانات لیے گئے، اُن پر اب تعلیم یافتہ نوجوان سوالات اُٹھا رہے ہیں۔ candidates demanding a CBI probe
جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں اس حوالے سے سخت بے چینی پائی جارہی ہے اور الزام لگایا جارہا ہے کہ بورڈ سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے افراد کی کے زیر اثر ہے۔ جموں صوبے میں لگاتار تین روز سے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے سروس سلیکشن بورڈ انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور الزام لگایا کہ سلیکشن لسٹ ایک بہت بڑی فراڈ ہے کیونکہ ایک ہی کنبے کے چار چار افراد کو نوکریاں فراہم کی گئی ہیں جس سے بھرتی ایجنسی کے کام کاج پر سوالات اُٹھ رہے ہیں۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے بتایا کہ فائنانس اکاؤنٹ اسسٹنٹ کا سلیکشن لسٹ منظر عام پر آنے کے بعد اُس میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں۔ اُمیدواروں احتجاجی مظاہرے کے باوجود سرکار نے قصوروار آفیسران کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی ۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں منظر عا پر لانے والے سب انسپکٹر اسامیوں کی تقرری کے فہرست میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں ہیں۔Protests against the Service Selection Board
مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ ’یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی گھر کے چار افراد کو نوکری کے لیے منتخب کیا گیا ہے‘۔ ان کا الزام تھا کہ سلیکشن لسٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بورڈ حکام نے قبل از وقت ہی تحریری امتحانات کے پرچے افشاں کیے تھے کیونکہ مسابقتی امتحانات میں ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے جب کسی کو سو میں سے سو مارکس آتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس فراڈ میں بڑے مگرمچھوں کے ملوث ہونے کا امکان ہے اور سی بی آئی کے ذریعے ہی تحقیقات سے ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ اُمیدواروں کا کہنا ہے کہ اُتر پردیش، بہار اور ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی ایسے ہی فراڈ سامنے آئے ہیں جہاں پر سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جموں وکشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مستقبل کو مخدوش بنایا جارہا ہے اور اگر اس بار بھی حکومت قصورواروں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے سے قاصر رہی تو نوجوانوں کا بھرتی ایجنسیوں کے اوپر سے اعتماد اُٹھ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
درجہ چہارم اسامیوں کے امتحانات: تیسرے مرحلے میں سینکڑوں امیدواروں نے حصہ لیا