جموں: جموں وکشمیر بھاجپا یونٹ کے صدر رویندر رینا نے واضح کیا کہ مودی حکومت نے پراپرٹی ٹیکس نہیں لگایا بلکہ جموں وکشمیر کی ایل جی سرکار نے اس طرح کا فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایل جی انتظامیہ کو پراپرٹی ٹیکس لگانے سے قبل اس کو پبلک ڈومین میں رکھنا چاہیے تھا تاکہ اس پر عوام اپنا فیصلہ سناتے،لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں اور سرینگر میں اسمارٹ سٹی کا خواب بہت جلد شرمندہ تعبیر ہوگا۔
اُن کے مطابق مودی حکومت نے اُن علاقوں تک بجلی اور پانی کا بندوبست کیا، جہاں پچھلے ستر سالوں سے لوگ پانی کی ایک ایک بوندھ کے لئے ترس رہے تھے۔ پراپرٹی ٹیکس کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں رویندر رینا نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مودی سرکار نے پراپرٹی ٹیکس نہیں لگایا بلکہ ایل جی انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اُن کے مطابق میرا ماننا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس کے معاملے کو پبلک ڈومین میں لایا جانا چاہئے تھا تاکہ لوگ اس پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے تب جا کر اس پر ایل جی سرکار کو فیصلہ لینا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں چونکہ ایل جی منوج سنہا اس وقت جموں وکشمیر سے باہر ہے لہذا جوں ہی وہ یہاں وارد ہونگے تو بھاجپا کا اعلیٰ سطحی وفد ان سے ملاقی ہو کر اس مسئلے پر بات کرے گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پرنسپل سیکریٹری ہاوسنگ اینڈ اربن ڈیلوپمنٹ ڈپارٹمنٹ ایچ راجیش پرساد نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کا مقصد دو میونسپل کارپوریشنوں (سرینگر، جموں )اور 78 اربن لوکل باڈیز کی فائنانشل پوزیشن کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غریبوں، بی پی ایل ، مڈل کلاس کے لوگوں پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ (یو این آ ئی )