ETV Bharat / state

'کشمیر کے رہنماؤں کو نظر بند کرنا غلط'

author img

By

Published : Jan 9, 2020, 10:41 PM IST

جموں میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پی ڈی پی کے سینیئر لیڈر و سپریم کورٹ کے نامور وکیل مظفر حسین بیگ نے کہا کہ 'پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہے'۔

میں پی ڈی پی کے سینئر لیڈر و سپریم کورٹ کے نامور وکیل مظفر حسین بیگ
میں پی ڈی پی کے سینئر لیڈر و سپریم کورٹ کے نامور وکیل مظفر حسین بیگ

انہوں نے کہا کہ ریاست میں تھرڈ فرنٹ کا وجود بے معنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 ہٹانے کے بعد ریاست کا درجہ چھیننا غلط ہے۔ دفعہ 35اے کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان جموں کے ڈوگروں، گوجروں اور پہاڑیوں کو ہوگا۔

مظفر حسین بیگ نے کہا کہ ریاستی لیڈروں نے بھی جموں و کشمیر کے لوگوں سے دفعہ 370 پر دروغ گوئی سے کام لیا جبکہ 1962 میں پنڈت جواہر لعل نہرو نے کہا تھا کہ یہ دفعہ دائمی نہیں۔ بیگ نے کہا کہ خصوصی دفعہ میں ترمیم پر ترمیم کر کے اس کو گِھسا دیا گیا تھا اب تو یہ چھلکا ہی رہ گیا تھا۔ لیکن دفعہ کے تحت ریاست کے پاس چار ہی معاملات تھے باقی سب مرکزی سرکار کے پاس تھا۔

بیگ نے کہا کہ 2006 میں جو پارلیمانی وفد کشمیر آیا تو بد قسمتی سے کشمیر کے اُس وقت کے لیڈروں نے اپنے دروازے بند کر دئے اور ان سے کوئی بات نہ کی، شاید اسی وقت مرکزی سرکار نے اس دفعہ کو ختم کرنے کا تہیہ بنالیا تھا۔ مظفر بیگ نے کہا کہ خصوصی دفعہ کو ختم کرنے کے بعد کشمیر کے ان لیڈروں کی نظر بندی غیر جمہوری تھی جنہوں نے علیحدگی پسندوں اور شدت پسندوں کو بار بار للکارا اور بار بار آئین ہند کا حلف بھی لیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کئی بار بھارت ماتا کی جے بھی کی لیکن ایسے لیڈروں کو نظر بند کرنا غلطی ہے۔

بیگ کا کہنا تھا کہ ایسی دفعہ کے تحت نظر بند کر دیا گیا جس کی ضمانت تحصیلدار بھی دے سکتا ہے لیکن جب ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی نظر بندی کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تو مرکزی سرکار نے ان پر پی ایس اے لگا دیا جو سراسر غلط ہے۔کیونکہ یہ لوگ کوئی مجرم نہیں تھے اسی ڈر کی وجہ سے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے عدالت کا رخ نہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 35اے کا ہٹا کر اگر کسی کو نقصان ہوگا تو ڈوگروں،گجروں اور پہاڑیوں کو ہوگا کیونکہ ان کی شناخت داﺅ پر لگی ہے۔ مظفر بیگ نے کہا کہ مرکزی زیر انتظام کئی شمال مشرقی پہاڑی ریاستوں کو دفعہ 371 کی مراعات سے اس لئے نوازا گیا ہے کیونکہ پہاڑی ریاستوں کی معاشی صورت حال کمزور ہوتی ہے وہاں پر روزگار کے ذرائع محدود ہوتے ہیں اس لئے جموں و کشمیر بھی پہاڑی علاقہ ہے یہاں پر بھی اس قسم کی مراعات دینا وقت کی ضرورت ہے۔

بیگ نے زور دے کر کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سب سے پرانی ریاست جموں و کشمیر کی تنزلی کر کے اس کے دوٹکڑے کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں تھرڈ فرنٹ کا وجود بے معنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 ہٹانے کے بعد ریاست کا درجہ چھیننا غلط ہے۔ دفعہ 35اے کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان جموں کے ڈوگروں، گوجروں اور پہاڑیوں کو ہوگا۔

مظفر حسین بیگ نے کہا کہ ریاستی لیڈروں نے بھی جموں و کشمیر کے لوگوں سے دفعہ 370 پر دروغ گوئی سے کام لیا جبکہ 1962 میں پنڈت جواہر لعل نہرو نے کہا تھا کہ یہ دفعہ دائمی نہیں۔ بیگ نے کہا کہ خصوصی دفعہ میں ترمیم پر ترمیم کر کے اس کو گِھسا دیا گیا تھا اب تو یہ چھلکا ہی رہ گیا تھا۔ لیکن دفعہ کے تحت ریاست کے پاس چار ہی معاملات تھے باقی سب مرکزی سرکار کے پاس تھا۔

بیگ نے کہا کہ 2006 میں جو پارلیمانی وفد کشمیر آیا تو بد قسمتی سے کشمیر کے اُس وقت کے لیڈروں نے اپنے دروازے بند کر دئے اور ان سے کوئی بات نہ کی، شاید اسی وقت مرکزی سرکار نے اس دفعہ کو ختم کرنے کا تہیہ بنالیا تھا۔ مظفر بیگ نے کہا کہ خصوصی دفعہ کو ختم کرنے کے بعد کشمیر کے ان لیڈروں کی نظر بندی غیر جمہوری تھی جنہوں نے علیحدگی پسندوں اور شدت پسندوں کو بار بار للکارا اور بار بار آئین ہند کا حلف بھی لیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کئی بار بھارت ماتا کی جے بھی کی لیکن ایسے لیڈروں کو نظر بند کرنا غلطی ہے۔

بیگ کا کہنا تھا کہ ایسی دفعہ کے تحت نظر بند کر دیا گیا جس کی ضمانت تحصیلدار بھی دے سکتا ہے لیکن جب ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی نظر بندی کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تو مرکزی سرکار نے ان پر پی ایس اے لگا دیا جو سراسر غلط ہے۔کیونکہ یہ لوگ کوئی مجرم نہیں تھے اسی ڈر کی وجہ سے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے عدالت کا رخ نہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 35اے کا ہٹا کر اگر کسی کو نقصان ہوگا تو ڈوگروں،گجروں اور پہاڑیوں کو ہوگا کیونکہ ان کی شناخت داﺅ پر لگی ہے۔ مظفر بیگ نے کہا کہ مرکزی زیر انتظام کئی شمال مشرقی پہاڑی ریاستوں کو دفعہ 371 کی مراعات سے اس لئے نوازا گیا ہے کیونکہ پہاڑی ریاستوں کی معاشی صورت حال کمزور ہوتی ہے وہاں پر روزگار کے ذرائع محدود ہوتے ہیں اس لئے جموں و کشمیر بھی پہاڑی علاقہ ہے یہاں پر بھی اس قسم کی مراعات دینا وقت کی ضرورت ہے۔

بیگ نے زور دے کر کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی سب سے پرانی ریاست جموں و کشمیر کی تنزلی کر کے اس کے دوٹکڑے کئے گئے۔

Intro:Body:

55


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.