کورونا وائرس کی لہر ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی جاری ہے۔ وہیں، اس دوران ایسے مناظر بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں، جنہیں دیکھ کر دل خوش ہو جاتا ہے۔
دراصل جموں کے دلپتیاں محلہ میں کئی گھرانے ایسے ہیں جو کئی برسوں سے کبوتر پالتے ہیں۔ ان ہی میں ایک ایجاز احمد کاظمی ہیں۔ اگرچہ ایجاز احمد کاظمی پیشے سے سرکاری ملازم رہے ہیں لیکن گذشتہ 35 سال سے وہ کبوتر پالنے کا شوق پالے ہوئے ہیں۔ کاظمی کے پاس اس وقت مختلف اقسام کے کبوتر موجود ہیں، جن کی تعداد 5 سو کے قریب ہے۔
کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے جہاں معمول کی سرگرمیاں متاثر ہیں وہیں، کاظمی کو بھی ان کبوتروں کے لیے غذا فراہم کرنے کے لیے مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ کبوتروں کے لیے مکئی اور گندم اس وقت دستیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔
ایسے میں کبوتروں کی غذائی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایجاز انہیں بسکٹ کھلاتے ہیں۔ ایجاز کو ان کبوتروں پر ماہانہ تقریباً دس ہزار کا خرچ آتا ہے۔ تاہم آبا و اجداد سے وراثت میں ملے اس شوق سے انہوں نے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
کبوتر پالنے والے کاظمی کا کہنا ہے کہ انہیں پچپن سے کبوتر پالنے کا شوق تھا اور 35 سال سے وہ کبوتر پالنے میں مشغول ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کبوتر صرف اپنے شوق کے لئے پالتے ہیں، نہ کہ خرید و فروخت کرنے کے لئے، جبکہ ان کبوتروں کو پالنے کا ماہانہ دس ہزار روپیہ کا خرچہ آتا ہیں۔
وہیں، ان کبوتروں کی دیکھ بھال کرنے والے سعد اباس علی کا کہنا ہے کہ وہ چالیس برسوں سے کبوتر پالنے کا شوق پالے ہوئے ہیں اور ان کبوتروں کو سردیوں میں زندہ رکھنے کے لیے مخصوص خوراک کا بندوبست بھی کرتے ہیں۔