جموں: پی ڈی پی کارکنوں کو ہفتہ کو ان کے پارٹی ہیڈکوارٹر کے باہر حراست میں لیا گیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں بیرونی لوگوں کو بسانے کی مبینہ کوششوں سمیت مختلف مسائل پر احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے کارکن نے اسمارٹ بجلی کے میٹرز کی تنصیب اور وادی میں ہندوؤں پر ٹارگٹ حملوں پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ پی ڈی پی کارکنان بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ جنرل سکریٹری امرک سنگھ رین کی قیادت میں پی ڈی پی کے درجنوں لیڈران اور کارکنان گاندھی نگر میں پارٹی ہیڈکوارٹر سے باہر نکلے اور نزدیکی جموں ایئرپورٹ روڈ کی طرف مارچ کرنے لگے۔ تاہم، پولیس کے ایک دستے نے مظاہرین کو روکا اور ان کو حراست میں لیا۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 3 جولائی کو کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY) کے تحت بے زمین خاندانوں کو ان کے مکانات کی تعمیر کے لیے 150 مربع گز کے پلاٹ فراہم کرنا شروع کر دیے ہیں۔ پی ڈی پی جموں کے صوبائی صدر (یوتھ) پرویز وفا، جو حراست میں لیے گئے لوگوں میں شامل تھے، نے پولیس کارروائی کی مذمت کی اور کہا کہ جب باہر سے لوگوں کو جموں و کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے تو ان کی پارٹی خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ زمین جموں و کشمیر کے لوگوں کی ہے۔ وہ مہاجر کشمیری پنڈتوں کو زمین فراہم کریں، کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: Protest against Shopian Firing غیر ریاستی مزدوروں پر فائرنگ، شوپیاں میں احتجاج
پرویز وفا نے کہا کہ پی ڈی پی نے وادی میں اقلیتی برادری کے ارکان پر ہونے والے مسلسل حملوں کے خلاف ڈیجیٹل میٹرز کی جگہ سمارٹ بجلی کے میٹر لگا کر احتجاج کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔ جمعرات کو شوپیاں ضلع میں عسکریت پسندوں نے ریاست بہار کے تین مزدوروں کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔ اس پر پرویز وفا نے کہا کہ بی جے پی کے معمول کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود گزشتہ کئی سالوں سے ٹارگٹ حملے جاری ہیں۔ یہ کیسی نارمل صورتحال ہے؟۔