جموں: پی ڈی پی نے دربار مو منتقلی پر روک کو تجارتی، تہذیبی اور آپسی بھائی چارے و شناخت پر یلغار قرار دیتے ہوئے دربار مو احکامات پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے ایڈیشنل ترجمان رﺅوف بھٹ Raouf Bhat PDP Additional Spokesperson نے کہا کہ دربا منتقل ہونے سے صرف دفاتر ہی منتقل نہیں ہوتے تھے، بلکہ عوامی رابطہ بھی بڑ جاتا تھا اور بھائی چارے میں بھی اضافہ ہوتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”دربا منتقل ہونا جموں وکشمیر کی قدیم روایت تھی، جس سے لوگوں کے جذبات، احساسات اور تجارتی معاملات جڑے ہوئے تھے، تاہم اس کو بہ یک جنبش قلم ختم کیا گیا۔“ The PDP termed the suspension of Darbar Mo transfer as a commercial and cultural invasion
- یہ بھی پڑھیں:
Altaf Bukhari on Darbar Move: 'اپنی پارٹی اقتدار میں آئی تو دربار مو کی روایت کو بحال کیا جائے گا'
انہوں نے دربار منتقلی پر روک کو تہذیبی یلغار سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل جموں وکشمیر کے عوام کی شناخت، تجارت اور روزگار پر براہ راست حملہ ہے۔“ رﺅوف بھٹ نے مرکزی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دل کی دوری کو مٹانے کی بات کہی تھی تاہم سب کچھ لوگوں کے سامنے عیاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دربار منتقلی کو روکنے سے جموں کے تاجروں کو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ اس موسم میں خریداروں کا انتظار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ” جموں کے تاجروں کا یہ مطالبہ حق بہ جانب ہے کہ دربار منتقلی کو روکنے کے حکم نامہ پر نظر ثانی کی جانی چاہے“۔ پی ڈی پی کے ایڈیشنل ترجمان نے کہا ”بھاجپا کے قول وفعل میں تضاد ہے۔ یہ کہتی کچھ اور ہے اور کرتی کچھ اور ہے“۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو متحد ہونا چاہے اور اپنے آئینی حقوق کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ رﺅوف بھٹ نے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا ”یہ چھوٹی چھوٹی جماعتیں بنا رہے ہیں، گجر، بکروال، ہندو، مسلم اور شیعہ سنی کو آپس میں لڑا رہے ہیں، تاہم لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور ان کاوشوں کو ناکام بنانا چاہیے۔‘