ETV Bharat / state

دفعہ 370کو بحال کرنے کی جدوجہد کریں گے: پی ڈی پی

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے جموں میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے لیے جد و جہد جاری رکھنے کی قرارداد پاس کی۔

دفعہ 370کو بحال کرنے کی جدوجہد کریں گے: پی ڈی پی
دفعہ 370کو بحال کرنے کی جدوجہد کریں گے: پی ڈی پی
author img

By

Published : Jul 20, 2020, 8:55 PM IST

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے منگل کے روز دعویٰ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد کریں گے۔

صوبہ جموں میں سابق ایم ایل سی سریندر چوہدری کی صدارت میں پارٹی کی ایک میٹنگ کے دوران ایک قرارداد پاس کی گئی جس میں کہا گیا کہ ’’پی ڈی پی گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب مانتی ہے۔ جس طریقے سے ہندوستان کی پارلیمنٹ کا استعمال جموں و کشمیر کی عوام کو دھوکہ دینے کے لئے کیا گیا اور دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں تبدیل کیا گیا یہ سب ایک جمہوری ادارے پر بد نما داغ ہیں۔‘‘

قراردار پاس کرتے وقت پارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا وہ قدم نہ صرف جموں کشمیر کی عوام کے ساتھ قانونی اور آئینی طور پر کیا گیا مذاق ہے بلکہ ملک کی دیگر عوام کے ساتھ بھی مذاق سے کم نہیں۔ اور ہماری جماعت عوام کی خواہشات کی نمائندگی کرتی رہے گی، دھمکی اور دباؤ کے باوجود ہم عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔‘‘

میٹنگ کے دوران پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’مفتی صاحب کے نظریہ اور ان کے خواب کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ امن، سمجھوتہ اور بات چیت پر بھروسہ رکھتے تھے۔ ان کا ماننا تھا کی کوئی بھی مسئلہ ریاست کے اندر یا ریاست کے باہر بات چیت سے سلجھایا جا سکتا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد صوبہ جموں کی عوام اس آئینی اور سیاسی دھوکہ دہی کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ جن افراد نے مرکزی سرکار کے اس فیصلے کا شروع میں استقبال کیا تھا آج ان کو بھی اس بات کا یقین ہو گیا ہے کہ اُن کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد لیے گئے فیصلوں کی وجہ سے جموں و کشمیر کی معیشت، سماج اور سیاست کو ایک بڑا دھچکہ لگا ہے۔‘‘

سابق ایم ایل سی فردوس ٹاک کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ ایک برس میں جو بھی فیصلے لے گئے ان سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی یہاں صرف زمین لوٹنے کے ارادے سے آئی ہے عوام کی بہبودی کے لیے نہیں۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ جو زمینی سطح پر ہو رہا ہے اس سے وہ بھی بچ نہیں پائیں گے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہماری پارٹی اس وقت بھی گپکار ڈکلیریشن پر قائم و دائم ہے۔ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس وقت مل کر یہ عہد کیا تھا کہ اگر دفعہ 370 اور 35 اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے تو ہم مل کر عوام کے حقوق کے لیے لڑیں گے۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ جموں و کشمیر کی تمام جماعتوں کا مقصد ہے۔‘‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے منگل کے روز دعویٰ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد کریں گے۔

صوبہ جموں میں سابق ایم ایل سی سریندر چوہدری کی صدارت میں پارٹی کی ایک میٹنگ کے دوران ایک قرارداد پاس کی گئی جس میں کہا گیا کہ ’’پی ڈی پی گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب مانتی ہے۔ جس طریقے سے ہندوستان کی پارلیمنٹ کا استعمال جموں و کشمیر کی عوام کو دھوکہ دینے کے لئے کیا گیا اور دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں تبدیل کیا گیا یہ سب ایک جمہوری ادارے پر بد نما داغ ہیں۔‘‘

قراردار پاس کرتے وقت پارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’مرکزی حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا وہ قدم نہ صرف جموں کشمیر کی عوام کے ساتھ قانونی اور آئینی طور پر کیا گیا مذاق ہے بلکہ ملک کی دیگر عوام کے ساتھ بھی مذاق سے کم نہیں۔ اور ہماری جماعت عوام کی خواہشات کی نمائندگی کرتی رہے گی، دھمکی اور دباؤ کے باوجود ہم عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔‘‘

میٹنگ کے دوران پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’مفتی صاحب کے نظریہ اور ان کے خواب کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ امن، سمجھوتہ اور بات چیت پر بھروسہ رکھتے تھے۔ ان کا ماننا تھا کی کوئی بھی مسئلہ ریاست کے اندر یا ریاست کے باہر بات چیت سے سلجھایا جا سکتا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد صوبہ جموں کی عوام اس آئینی اور سیاسی دھوکہ دہی کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ جن افراد نے مرکزی سرکار کے اس فیصلے کا شروع میں استقبال کیا تھا آج ان کو بھی اس بات کا یقین ہو گیا ہے کہ اُن کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد لیے گئے فیصلوں کی وجہ سے جموں و کشمیر کی معیشت، سماج اور سیاست کو ایک بڑا دھچکہ لگا ہے۔‘‘

سابق ایم ایل سی فردوس ٹاک کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ ایک برس میں جو بھی فیصلے لے گئے ان سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی یہاں صرف زمین لوٹنے کے ارادے سے آئی ہے عوام کی بہبودی کے لیے نہیں۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ جو زمینی سطح پر ہو رہا ہے اس سے وہ بھی بچ نہیں پائیں گے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہماری پارٹی اس وقت بھی گپکار ڈکلیریشن پر قائم و دائم ہے۔ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس وقت مل کر یہ عہد کیا تھا کہ اگر دفعہ 370 اور 35 اے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے تو ہم مل کر عوام کے حقوق کے لیے لڑیں گے۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ جموں و کشمیر کی تمام جماعتوں کا مقصد ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.