ETV Bharat / state

'PDP observed August 5 as 'black day: پی ڈی پی نے 5 اگست کو جموں میں یوم سیاہ کے طور پر منایا - جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت

پی ڈی پی نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اب کہاں ہے وہ تعمیر و ترقی، جبکہ تاریخی ڈوگرہ ریاست کا خاتمہ کر کے اسے حصوں میں تقسیم کیا گیا، لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔‘‘ Abrogation of Article 370

پی ڈی پی نے 5 اگست کو جموں میں یوم سیاہ کے طور پر منایا
پی ڈی پی نے 5 اگست کو جموں میں یوم سیاہ کے طور پر منایا
author img

By

Published : Aug 5, 2022, 5:38 PM IST

جموں : جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کو 5 اگست 2022 کو تین برس مکمل ہو گئے تاہم پی ڈی پی نے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا اور کالے کپڑے پہن کر احتجاج کیا۔ پی ڈی پی کے لیڈران کا کہنا ہیں کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر ہمیشہ منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ ہماری شناخت اور وجود کا مسئلہ ہے، یہ ہم سب کی لڑائی ہے جو ہمیں اجتماعی طور پر لڑنی ہوگی۔''

انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ’’جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوگا کیونکہ دفعہ 370 جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی میں حائل ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اب کہاں ہے وہ تعمیر و ترقی، جبکہ تاریخی ڈوگرہ ریاست کا خاتمہ کر کے اسے حصوں میں تقسیم کیا گیا، لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔‘‘

پی ڈی پی نے 5 اگست کو جموں میں یوم سیاہ کے طور پر منایا

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی دفعہ 370 کی منسوخی Article 370 Abrogation کی تیسری برسی کے موقع پر سری نگر میں پارٹی دفتر میں احتجاج کیا۔ تقریبا دو درجن سے زائد کارکنان نے اس احتجاج میں شرکت کی اور پارٹی دفتر کے باہر نکلنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انکو باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے نا صرف جموں و کشمیر کا آئین اور خصوصی تشخص چھینا گیا بلکہ ملک کے آئین کی بے حرمتی کی گئی۔


واضح رہے کہ آج ہی کے روز سنہ 2019 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بِل کو پارلیمان میں پیش کیا تھا جسے ممبران کی اکثریت نے منظوری دی تھی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹریٹریز، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست سے ایک روز قبل وادی کے تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو جیل بھیج دیا گیا یا نظر بند کیا گیا جبکہ کشمیر میں کئی ماہ تک کرفیو نافذ رہا۔ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی رہی اور انٹرنیٹ سمیت فون سروس کو کئی ماہ تک معطل کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : Article 370 Abrogation: آرٹیکل 370 کی منسوخی، تیسری برسی کے موقع پر محبوبہ مفتی کا احتجاج



جموں : جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کو 5 اگست 2022 کو تین برس مکمل ہو گئے تاہم پی ڈی پی نے اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا اور کالے کپڑے پہن کر احتجاج کیا۔ پی ڈی پی کے لیڈران کا کہنا ہیں کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر ہمیشہ منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ ہماری شناخت اور وجود کا مسئلہ ہے، یہ ہم سب کی لڑائی ہے جو ہمیں اجتماعی طور پر لڑنی ہوگی۔''

انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ’’جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہوگا کیونکہ دفعہ 370 جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی میں حائل ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اب کہاں ہے وہ تعمیر و ترقی، جبکہ تاریخی ڈوگرہ ریاست کا خاتمہ کر کے اسے حصوں میں تقسیم کیا گیا، لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔‘‘

پی ڈی پی نے 5 اگست کو جموں میں یوم سیاہ کے طور پر منایا

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی دفعہ 370 کی منسوخی Article 370 Abrogation کی تیسری برسی کے موقع پر سری نگر میں پارٹی دفتر میں احتجاج کیا۔ تقریبا دو درجن سے زائد کارکنان نے اس احتجاج میں شرکت کی اور پارٹی دفتر کے باہر نکلنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انکو باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے نا صرف جموں و کشمیر کا آئین اور خصوصی تشخص چھینا گیا بلکہ ملک کے آئین کی بے حرمتی کی گئی۔


واضح رہے کہ آج ہی کے روز سنہ 2019 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بِل کو پارلیمان میں پیش کیا تھا جسے ممبران کی اکثریت نے منظوری دی تھی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹریٹریز، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست سے ایک روز قبل وادی کے تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو جیل بھیج دیا گیا یا نظر بند کیا گیا جبکہ کشمیر میں کئی ماہ تک کرفیو نافذ رہا۔ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی رہی اور انٹرنیٹ سمیت فون سروس کو کئی ماہ تک معطل کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : Article 370 Abrogation: آرٹیکل 370 کی منسوخی، تیسری برسی کے موقع پر محبوبہ مفتی کا احتجاج



ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.