ان اسپتالوں کی او پی ڈی بند ہونے کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہزاروں مریض مختلف طبی مسائل کا بھی شکار ہورہے ہیں جبکہ مریضوں کا علاج سب سے زیادہ او پی ڈی میں ہی کیا جاتا تھا۔
جموں صوبہ کا سب سے بڑا اسپتال جموں میڈیکل کالج کے او پی ڈی میں ہر روز 3 ہزار مریضوں کا اندراج ہونے کے ساتھ ہی ان کا علاج بھی ہوتا تھا جو باہر سے آتے ہیں تاہم مارچ کے مہینے میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے او پی ڈی کو متعدد ہسپتالوں میں بند کرنے کا حکم دیا لیکن کورونا کی وجہ سے جموں میڈیکل کالج کی او پی ڈیز بند ہونے سے مریض اپنے علاج سے محروم ہیں۔
جموں سمیت ملک بھر میں وباء کے نتیجے میں جہاں دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو شدید تکلیف کا سامنا ہے وہیں کینسر کے مریض میں بزرگوں کی زندگیاں بھی شدید خطرات سے دوچارہیں جن کا میڈیکل چیک اپ ضروری ہیں۔
مریضوں اور ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ 'اسپتال میں پہلے تو ان کا جیسے تیسے چیک اَپ ہو رہا تھا، مگر اب کورونا کی وجہ سے کئی کئی مہینوں کی تاریخیں دی جا رہی ہیں جس سے ان کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'نہ کوئی دوا مل رہی ہے اور نہ ہی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں، تاہم اس صورتحال میں کہاں جائیں۔'
جموں میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سونندا دیوی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں میڈیکل کالج کے ریڈیو تھراپی ڈپارٹمنٹ میں کینسر کے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہیں چونکہ او پی ڈی بند ہیں لیکن کنسر کے مریضوں کا علاج اب ریڈیو تھراپی ڈپارٹمنٹ میں کیا جارہا ہیں۔'
تاہم انہوں نے او پی ڈی بند ہونے سے دیگر مریضوں کے مشکلاتوں کے بارے میں بات کرنے سے انکار کیا۔