جموں: جموں و کشمیر میں جیلوں کے ڈائریکٹر جنرل ہیمنت کمار لوہیا کے قتل کے معاملہ میں پولیس نے دہشت گردی کے زاویہ کے مسترد کرتے ہوئے مقتول کے گھریلو ملازم کو کلیدی ملزم قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس جموں شہر کے مضافات میں ایک گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ قتل کے بعد ان کا گھریلو ملازم فرار تھا جسے بعد میں پولیس نے حراست میں لے لیا تاہم لوہیا قتل کے بعد ایک عسکریت پسند تنظیم پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ (PAFF) کی جانب سے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد کیس کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔
کرائم برانچ نے ایچ کے لوہیہ کے گھریلو ملازم اور کلیدی ملزم یاسر احمد کو قاتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ملزم گھریلو خدمات کے عوض سرکاری ملازمت کے مبینہ وعدوں سے دلبرداشتہ تھا‘‘ جس کے بعد اس نے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔ جموں و کشمیر پولیس کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے یاسراحمد پر ’نارکو‘ تجزیہ سمیت دیگر تفصیلی تحقیقات کیں جس کے بعد کرائم برانچ اس نتیجے پر پہنچی ہے۔
مزید پڑھیں: Hemant Kumar Lohia Found Dead ڈی جی (جیل) ہیمنت لوہیا مردہ حالت میں پائے گئے
غور طلب ہے کہ گزشتہ برس 1992 بیچ کے ایک آئی پی ایس افسر ایچ کے لوہیا کو جموں میں گزشتہ برس اکتوبر ماہ میں مردہ حالت میں پایا گیا۔ گھریلو ملازم فرار تھا جسے پولیس نے جلد ہی حراست میں لے لیا۔ کرائم برانچ نے اس قتل میں کسی بھی عسکری کارروائی کو مستر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم یاسر ’’گھریلو کام کے عوض مبینہ طور سرکاری ملازت کے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے دلبرداشتہ تھا اور انتقام گیری، گہری رنجش اور دھوکہ دہی محسوس کر رہا تھا۔‘‘ پولیس نے چارچ شیٹ میں کہا ہے کہ ملزم نے گجرات میں کئے گئے ’نارکو‘ تجزیہ کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا اور اس قتل میں کسی بھی عسکری گروپ کا کوئی ہاتھ نہیں۔