جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ جموں پہلے سے ہی ملیٹنٹ تنظیموں، آئی ایس آئی اور دیگر پاکستانی ایجنسیوں کے نشانے پر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہاں پر مذہبی مقامات کو بار بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ حال ہی میں راجوری کے ایک علاقے میں مندر کو نشانہ بنا کر گرینیڈ پھینکا گیا۔ پولیس اپنی کارروائیاں برابر جاری رکھی ہوئی ہے'۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ چند روز قبل گرفتار کئے گئے لشکر مصطفیٰ نامی عسکری تنظیم کے سربراہ نے پوچھ گچھ کے دوران کئی انکشافات کئے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'لشکر مصطفیٰ کا جو کمانڈر پکڑا گیا ہے وہ جیش محمد کے لیے کام کرتا تھا۔ اس تنظیم سے وابستہ بیشتر لوگوں کو کشمیر اور جموں سے حراست میں لیا گیا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'گرفتار شدہ ملیٹنٹ کمانڈر سے جموں پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ہمیں معلوم چلا ہے کہ ملیٹنٹ تنظیموں نے خطہ جموں میں اپنے خفیہ ٹھکانے بنانا شروع کر دیے ہیں۔ ان کی ذمہ داری پاکستان سے بھیجے جانے والے ہتھیاروں کو حاصل کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر اور پنجاب میں منشیات کی منظم سمگلنگ میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ منشیات کی سمگلنگ کے ذریعے ملی ٹنسی کی فنڈنگ کرنے کے علاوہ نوجوانوں کو نشے کا عادی بنایا جا رہا ہے۔
پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے بتایا: 'ڈرگ ٹریفکنگ بہت ہی منظم طریقے سے پاکستان کے سپورٹ اور سپانسرشپ سے جاری ہے۔ ڈرگ ٹریفکنگ کے لیے سرحد کے ساتھ لگنے والی دو ریاستیں جموں و کشمیر اور پنجاب پاکستان کے نشانے پر ہیں'۔
انہوں نے کہا: 'پچھلی بار اٹاری بارڈر کے نزدیک 685 کلو گرام منشیات ضبط کی گئی تھیں۔ بی ایس ایف نے ارنیہ سیکٹر میں 66 کلو گرام منشیات ضبط کی تھیں۔ کشمیر میں بارہمولہ اور کپوارہ، ادھر جموں میں پونچھ، راجوری اور سانبہ کے علاقوں میں پاکستان کی جانب سے منشیات بھیجنے کی کوشش بار بار کی جا رہی ہے۔ جموں و کشمیر پولیس ڈرگ ٹریفکنگ کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ہمیں اس کے خلاف مل کر جنگ جاری رکھنی ہوگی'۔
ایک سوال کے جواب میں پولیس سربراہ نے کہا کہ پاکستان منشیات کی سمگلنگ کے ذریعے ملی ٹنسی کی فنڈنگ اور نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'پاکستان کو اس کے دو تین فائدے نظر آتے ہیں۔ ایک مقامی نوجوانوں کو ملی ٹنسی کی طرف ڈھکیل کر ان کو جانی نقصان پہنچانا۔ دوسرا ان کی زندگیاں خراب کرنے کے لیے ان کو نشے کی لت میں مبتلا کرنا۔ تیسرا ڈرگ ٹریفکنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی رقومات ملی ٹنسی کو جاری رکھنے کے لئے استعمال کرنا'۔