جموں: جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں ایک فوجی جوان کے لاپتہ ہونے کی خبر منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں مختلف مقامات پر مقامی باشندے، سیاسی جماعتوں کے رہنما، سماجی کارکنان جمع ہوئے اور فوجی جوان کے زندہ لوٹنے کی دعائیں کی جبکہ پاکستان کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی اور حکام سے فوری طور کارروائی کرنے اور لاپتہ ہوئے جوان کا سراغ لگانے کا مطالبہ کیا۔
جموں کے گوجر نگر علاقے میں ہندوؤں، مسلم، سکھ اور عیسائی مذہب سے وابستہ سماجی کارکنان اور سیاسی رہنماؤوں نے احتجاج کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے اپیل کی کہ ’’فوجی جوان کا سراغ لگانے کے لئے تلاشی مہم شروع کی جائے۔‘‘ دوسری جانب جموں کے رانی پارک علاقے میں بھی سخت گیر موقف رکھنے والے ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنان نے پاکستان کے خلاف احتجاج کیا اور، نام لیے بغیر، مقامی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
قابل ذکر ہے کہ کولگام ضلع کے اشتھل علاقے سے تعلق رکھنے والے فوجی جوان، جاوید احمد وانی، ہفتے کی شام کو لاپتہ ہو گیا تھا۔ حکام کے مطابق جاوید احمد وانی لداخ کے علاقے میں تعینات تھا اور اس وقت چھٹی پر تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ وانی کی کار ہفتہ کی شام پارہال، کولگام سے برآمد ہوئی تھی۔ حکام کے مطابق سیکورٹی فورسز نے لاپتہ فوجی کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: Search Operation کولگام میں فوجی اہلکار مبینہ طور پر اغوا، سرچ آپریشن جاری
ہفتہ کی شام تقریباً 6.30 بجے، فوجی جوان اپنی آلٹو کار میں کچھ سامان خریدنے بازار گیا تھا اور بعد وہ رات 9 بجے تک گھر واپس نہیں لوٹا تو گھر والوں نے اس کی تلاش شروع کر دی۔ اس کی آلٹو کار بازار کے قریب سے ملی اور جس میں خون کے نشانات بھی پائے گئے۔ اس ضمن میں کولگام پولیس نے مقدمہ درج کیا اور کچھ مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔