جموں میں سینکٹروں روہنگیاؤں کو نظر بند رکھا گیا ہے اور ان کی رہائی اور میانمار نہ بھیجے کے لیے ایک عرضی دائر گئی تھی، جس پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے ایک حکمنامہ جاری کیا ہے، جس میں نظر بند روہنگیاؤں کو رہا کرنے کی ہدایت جاری کی گئی، اس کے علاوہ مرکزی حکومت سے کہا گیا ہے کہ انہیں قانونی طریقے سے میانمار واپس بھیجیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر لیڈر کویندر گپتا نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے، انہوں نے کہا کہ اب سرکار کو چاہیے کہ وہ ان کو جلد جلد از جلد واپس برما بھیجیں تاکہ ملکی مفاد کو کسی بھی طرح کا نقصان نہ پہنچے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنّہ اور جسٹس وی سبرامنیم کی بینچ نے محمد سمیع اللہ کی مفاد عامہ کی عرضی پر حکم سنایا۔ بینچ نے کہا کہ جموں میں زیر حراست رکھے گئے کم از کم 168 روہنگیا پناہ گزینوں کی ابھی رہائی نہیں ہوگی، سبھی کو ہولڈنگ سینٹر میں ہی رہنا ہوگا۔
کچھ روہنگیا افراد کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عرضی دائر کرکے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ان لوگوں کو رہا کرکے ہندوستان میں ہی رہنے دیا جائے۔ مرکزی حکومت نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔
مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالسٹر جنرل تشار مہا نے کہا تھا کہ ہندوستان کو غیر قانونی مہاجروں کا دارالحکومت نہیں بننے دیا جا سکتا۔ مسٹر مہتا نے کہا،’در اندازوں سے قومی سلامتی کو سنگین خطرہ ہے۔ میانمار سے آئے روہنگیا دراندازوں کے ایجنٹ بھی ہو سکتے ہیں‘۔
سپریم کورٹ نے گذشتہ 26 مارچ کو شنوائی پوری ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
بھوشن نے گذشتہ شنوائی کے دوران مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو یہ ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا کہ جو روہنگیا حراست میں رکھے گئے ہیں، انھیں رہا کیا جائے اور واپس میانمار بھیجا جائے۔