مرکز کے زیرانتظام جموں و کشمیر کے ضلع جموں میں آج خالصہ ایڈ نے ویمل زاڈو کے اہل خانہ کی پرورش کرنے کا اعلان کیا۔
دراصل جموں میں چند روز قبل ایک حیرت انگیز معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب کووڈ 19 سے متاثرہ ایک شخص کے ہلاک ہونے کے بعد اس کی آخری رسومات ادا کرنے گئے رشتے داروں میں سے دو نوجوانوں کی اچانک موت ہو گئی تھی۔
جس کے بعد اب خالصہ ایڈ نے مہلوکین کے بچوں کی تعلیم اور صحت کے اخراجات کو برداشت کرنے کی ذمہ داری لی ہے۔
سکھوں کی مشہور سماجی تنطیم خالصہ ایڈ کا وفد کل وپن زاڈو اور ومل زاڈو کے لواحقین سے گنگیال جموں میں ملا۔
اس دوران ومل زاڈو کی دو لڑکیوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا فیصلہ لیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ اہل خانہ کو گورو نانک مشن اسپتال جموں میں مفت علاج کرانے کی بھی زمہ داری خالصہ ایڈ نے لی ہے۔
جس پر اہل خانہ نے خالصہ ایڈ کا شکریہ ادا کیا وہیں کل لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرمرمو نے وِپن زاڈور اور وِمل زاڈور کے لواحقین کے حق میں 10لاکھ روپے مالی امداد کو منظور دی۔
واضح رہے کہ جموں کے صدر علاقہ میں چند روز قبل کورونا وائرس سے مرنے والے شخص کی آخری رسومات کے دوران دو نوجوان کی موت ہو گئی۔
جس کے بعد ضلع ترقیاتی کمشنر نے متوفیوں کے موت کی تحقیقات کرنے کا حکم جاری کیا ہے اور ضلع کے اعلا افسران کو تحقیقات کی رپورٹ تین دنوں کے اندر ضلع ترقیاتی کمشنر جموں کے سامنے رکھنے کا حکم دیا۔
تاہم آج تک اس تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا وہیں لواحقین کا مطالبہ ہے کہ جموں کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے 'انتظامیہ کے اعلیٰ افسران و پولیس اہلکاورں کی نگرانی میں آخری رسومات ادا کی گئیں تھی جب وپن زاڈو اور ویمل زاڈو بے ہوش ہو گئے تھے، کوئی بھی شخص ان کے قریب نہیں گیا اور دوسری جانب وہاں پر ضلع کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے، جن کی نگرانی میں آخری رسومات پوری کی گئی۔
تاہم ان افسران نے بے ہوش ہوئے ان افراد کو ہسپتال پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور نا ہی ان کی طرف دھیان دیا گیا جس سے دونوں نوجوانوں نے دم توڑ دیا۔