ETV Bharat / state

Kashmiri Pandit on Maharaja Hari Singh: مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

ٹریڈ یونین لیڈر اور پنشنرز ایسوسی ایشن کے صدر کشمیری پنڈت سمپت پرکاش نے ڈوگرہ مہاراجا ہری سنگھ کو 'ظالم حکمران' قرار دیا۔ Kashmiri Pandit Sampat Prakash Interview

مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش
مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش
author img

By

Published : Nov 19, 2022, 1:25 PM IST

جموں: اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والے کشمیری ہندو سمپت پرکاش نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ وہ ’’الحاق پاکستان کے وکیل نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے ’’جموں و کشمیر کو ایک متنازع خطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے مستقبل کے فیصلہ کا اختیار یہاں کے باشندوں کو دیا جانا چاہیے جو اقوام متحدہ کی قرارداد کے عین مطابق ہے۔‘‘ Kashmiri Pandit Sampat Prakash on Kashmir History

مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

جموں و کشمیر میں ''حق خود ارادیت کی تحریک کو جاری'' رکھنے کی عوام سے اپیل کرتے ہوئے سمپت پرکاش نے کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر ایک تاریخی مسئلہ جس کے لیے ہمیں جدو جہد جاری رکھنی چاہیے۔‘‘ پرکاش کے مطابق ’’مسئلہ کشمیر متنازع ہے اور اس کا اقوام متحدہ کی قرارداد اور سابق وزیر اعظم ہند پنڈت جواہر لال نہرو کے وعدے کے مطابق حل ہونا چاہیے۔‘‘ KP Sampat Prakash says Kashmir is Disputed Territory

جموں کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کیا کہ ’’جموں و کشمیر کا الحاق جو ملک ہندوستان کے ساتھ چند شرائط کی بنیادوں پر ہوا تھا ان میں جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری، دفعہ 370اور دفعہ 35اے بھی شامل ہے، اگر شرائط ختم ہوئے تو الحاق بھی باقی نہ رہا۔‘‘ کشمیر میں ہندو مسلم اتحاد اور بھائی چارے کی لا مثال قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ 1947 48 میں جہاں جموں میں مسلمانوں کا قتل کیا گیا وہیں کشمیر میں ایک بھی ہندو یا دیگر اقلیتی فرقہ کے کسی بھی شخص کو مسلمانوں نے تنگ نہیں کیا بلکہ دنیا میں ہندو مسلم بھائی چارہ اگر کہیں قائم ہیں تو وہ کشمیر میں ہے۔‘‘

مہاراجا ہری سنگھ کی تاناشاہی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کشمیری پنڈت لیڈر نے کہا کہ ’’مہاراجا ہری سنگھ ایک ظالم حکمران تھا جس کے خلاف ہندؤں اور مسلمانوں نے آواز بلند کی تھی۔‘‘

مزید پڑھیں: Antonio Guterres in Pakistan بھارت کشمیر کو دو طرفہ معاملہ سمجھتا ہے، ثالثی کی پیشکش ٹھکرا دی، یواین سربراہ

جموں: اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والے کشمیری ہندو سمپت پرکاش نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ وہ ’’الحاق پاکستان کے وکیل نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے ’’جموں و کشمیر کو ایک متنازع خطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے مستقبل کے فیصلہ کا اختیار یہاں کے باشندوں کو دیا جانا چاہیے جو اقوام متحدہ کی قرارداد کے عین مطابق ہے۔‘‘ Kashmiri Pandit Sampat Prakash on Kashmir History

مہاراجا ہری سنگھ ظالم حکمران تھا، کشمیری پنڈت سمپت پرکاش

جموں و کشمیر میں ''حق خود ارادیت کی تحریک کو جاری'' رکھنے کی عوام سے اپیل کرتے ہوئے سمپت پرکاش نے کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر ایک تاریخی مسئلہ جس کے لیے ہمیں جدو جہد جاری رکھنی چاہیے۔‘‘ پرکاش کے مطابق ’’مسئلہ کشمیر متنازع ہے اور اس کا اقوام متحدہ کی قرارداد اور سابق وزیر اعظم ہند پنڈت جواہر لال نہرو کے وعدے کے مطابق حل ہونا چاہیے۔‘‘ KP Sampat Prakash says Kashmir is Disputed Territory

جموں کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کیا کہ ’’جموں و کشمیر کا الحاق جو ملک ہندوستان کے ساتھ چند شرائط کی بنیادوں پر ہوا تھا ان میں جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری، دفعہ 370اور دفعہ 35اے بھی شامل ہے، اگر شرائط ختم ہوئے تو الحاق بھی باقی نہ رہا۔‘‘ کشمیر میں ہندو مسلم اتحاد اور بھائی چارے کی لا مثال قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ 1947 48 میں جہاں جموں میں مسلمانوں کا قتل کیا گیا وہیں کشمیر میں ایک بھی ہندو یا دیگر اقلیتی فرقہ کے کسی بھی شخص کو مسلمانوں نے تنگ نہیں کیا بلکہ دنیا میں ہندو مسلم بھائی چارہ اگر کہیں قائم ہیں تو وہ کشمیر میں ہے۔‘‘

مہاراجا ہری سنگھ کی تاناشاہی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کشمیری پنڈت لیڈر نے کہا کہ ’’مہاراجا ہری سنگھ ایک ظالم حکمران تھا جس کے خلاف ہندؤں اور مسلمانوں نے آواز بلند کی تھی۔‘‘

مزید پڑھیں: Antonio Guterres in Pakistan بھارت کشمیر کو دو طرفہ معاملہ سمجھتا ہے، ثالثی کی پیشکش ٹھکرا دی، یواین سربراہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.