ETV Bharat / state

Jammu Admin Takes over Islamic School: جموں میں جامعۃ الصالحات کو حکومت نے اپنی تحویل میں کیوں لیا؟

جموں میں قریب تین دہائیاں قبل قائم کیا گیا ایک ادارہ، جس میں تین سو طالبات کی دینی تعلیم و تربیت اور قیام و طعام کا انتظام کیا جاتا ہے، کو حکومت نے 'بغیر پیشگی نوٹس جاری کیے' اپنی تحویل میں لے لیا۔ JK Government Took Over Islamic School for Girls

a
a
author img

By

Published : Jun 21, 2023, 2:05 PM IST

Updated : Jun 21, 2023, 2:31 PM IST

جموں میں مدرسۃ البنات حکومت نے اپنی تحویل میں کیوں لیا ؟

جموں: ضلع انتظامیہ جموں نے بھٹنڈی کے آشیہ نگر علاقے میں جامعۃ الصالحات نام کا ایک ادارہ، جس میں تین سو سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں، کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مدرسہ کی عمارت کو ریاستی حکومت نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سپرد کر دیا ہے۔ عمارت گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول سنجوا کے سپرد کر دی گئی ہے اور عمارت کے گیٹ پر پولیس عملہ تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ مدرسہ میں سرکاری ملازمین بھی تعینات کیے گئے ہیں جو مدرسے کے دفتر میں موجود ہیں تاہم ابھی بھی مدرسے کے اساتذہ تین سو طالبات، جو مدرسہ میں قیام پذیر ہیں، کی تعلیم و تربیت کے علاوہ قیام و طعام کا بھی انتظام خود انجام دے رہے ہیں۔

فی الحال حکومت نے مدرسہ کی موجودہ انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ مدرسہ میں زیر تعلیم لڑکیوں کی اسلامی تعلیم کو جاری رکھیں۔ پولیس اور محکمہ ریونیو کے اہلکاروں کو مدرسہ کی عمارت میں تعینات کیا گیا ہے۔ مدرسہ کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ، حکومت یا کسی بھی سرکاری محکمہ سے انہیں کوئی نوٹس ارسال نہیں کیا گیا ہے تاہم اچانک تحصیلدار بہو پنیکا گپتا محکمہ ریونیو کے عملہ اور پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم کے ساتھ اچانک وارد ہوئی اور بھٹنڈی کے مدرسہ کو حکومتی تحویل میں لے لیا۔ مدرسہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے کوئی بھی پیشگی نوٹس ارسال نہیں کی گئی ہے تاہم اس ضمن میں رابطہ قائم کرنے کے باوجود کسی بھی سرکاری افسر نے محکمہ ریونیو کی اس کارروائی کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

مدرسہ کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے طالبات کے مدرسہ کو ’’اسلامی ایجوکیشنل ٹرسٹ‘‘ کہہ کر بند کر رہی ہے جبکہ مدرسہ کا اس ٹرسٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ جموں انتظامیہ کی جانب سے سرکاری تحویل میں لیے گئے مدرسہ میں جموں کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی ایسی لڑکیاں زیر تعلیم ہیں، جو مروجہ تعلیم کے بجائے اسلامی تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔ مدرسہ کی انتظامیہ کے مطابق محکمہ ریونیو کے علاوہ اوقاف کمیٹی کے اہلکار بھی پولیس کے ہمراہ مدرسے کو اپنے تحویل میں لینے کی غرض سے مدرسہ پہنچے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ عدالت نے حکومت کو مولانا علی میاں ایجوکیشن چیریٹیبل ٹرسٹ نامی ادارے کے ساتھ منسلک تمام مدارس کو اپنے قبضے میں لینے کا حکم جاری کیا ہے، مذکورہ ٹرسٹ پر بیرون ملک سے بچوں کی تعلیم کے لیے چندہ جمع کرنے کا الزام ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جمع شدہ رقم کو بچوں کی تعلیم کے لیے استعمال کرنے کے بجائے اس سے مساجد تعمیر کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے اس ٹرسٹ کے خلاف جموں کرائم برانچ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور عدالت میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ حال ہی میں کرائم برانچ جموں نے جموں، کشتواڑ اور کشمیر میں اس متنازعہ ٹرسٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے اور وہاں سے رقم سے متعلق ریکارڈ بھی ضبط کیا۔

مزید پڑھیں: Terror Funding Case این آئی اے نے سرینگر میں محروس حریت کانفرنس لیڈر ایاز اکبر کی اراضی کو منسلک کیا

عمارت کو صوبائی کمشنر جموں کی ہدایت پر سرکاری تحویل میں لیا گیا ہے۔ ڈویژنل کمشنر نے جموں سے مدرسہ کی اراضی پر قبضہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اب اس عمارت کی دیکھ بھال ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختلف محکموں کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی کر رہی ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی ایس ڈی ایم جموں سٹی ساؤتھ کر رہے ہیں۔ کمیٹی میں محکمہ ریونیو، اوقاف، محکمہ سکول ایجوکیشن، محکمہ پولیس کے افسران شامل ہیں۔

Jammu Admin Takes over Islamic School: جموں میں جامعۃ الصالحات کو حکومت نے اپنی تحویل میں کیوں لیا؟
جموں میں مدرسۃ البنات حکومت نے اپنی تحویل میں کیوں لیا ؟

جموں: ضلع انتظامیہ جموں نے بھٹنڈی کے آشیہ نگر علاقے میں جامعۃ الصالحات نام کا ایک ادارہ، جس میں تین سو سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں، کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مدرسہ کی عمارت کو ریاستی حکومت نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سپرد کر دیا ہے۔ عمارت گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول سنجوا کے سپرد کر دی گئی ہے اور عمارت کے گیٹ پر پولیس عملہ تعینات کر دیا گیا ہے جب کہ مدرسہ میں سرکاری ملازمین بھی تعینات کیے گئے ہیں جو مدرسے کے دفتر میں موجود ہیں تاہم ابھی بھی مدرسے کے اساتذہ تین سو طالبات، جو مدرسہ میں قیام پذیر ہیں، کی تعلیم و تربیت کے علاوہ قیام و طعام کا بھی انتظام خود انجام دے رہے ہیں۔

فی الحال حکومت نے مدرسہ کی موجودہ انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ مدرسہ میں زیر تعلیم لڑکیوں کی اسلامی تعلیم کو جاری رکھیں۔ پولیس اور محکمہ ریونیو کے اہلکاروں کو مدرسہ کی عمارت میں تعینات کیا گیا ہے۔ مدرسہ کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ، حکومت یا کسی بھی سرکاری محکمہ سے انہیں کوئی نوٹس ارسال نہیں کیا گیا ہے تاہم اچانک تحصیلدار بہو پنیکا گپتا محکمہ ریونیو کے عملہ اور پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم کے ساتھ اچانک وارد ہوئی اور بھٹنڈی کے مدرسہ کو حکومتی تحویل میں لے لیا۔ مدرسہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے کوئی بھی پیشگی نوٹس ارسال نہیں کی گئی ہے تاہم اس ضمن میں رابطہ قائم کرنے کے باوجود کسی بھی سرکاری افسر نے محکمہ ریونیو کی اس کارروائی کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

مدرسہ کے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے طالبات کے مدرسہ کو ’’اسلامی ایجوکیشنل ٹرسٹ‘‘ کہہ کر بند کر رہی ہے جبکہ مدرسہ کا اس ٹرسٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ جموں انتظامیہ کی جانب سے سرکاری تحویل میں لیے گئے مدرسہ میں جموں کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی ایسی لڑکیاں زیر تعلیم ہیں، جو مروجہ تعلیم کے بجائے اسلامی تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔ مدرسہ کی انتظامیہ کے مطابق محکمہ ریونیو کے علاوہ اوقاف کمیٹی کے اہلکار بھی پولیس کے ہمراہ مدرسے کو اپنے تحویل میں لینے کی غرض سے مدرسہ پہنچے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ عدالت نے حکومت کو مولانا علی میاں ایجوکیشن چیریٹیبل ٹرسٹ نامی ادارے کے ساتھ منسلک تمام مدارس کو اپنے قبضے میں لینے کا حکم جاری کیا ہے، مذکورہ ٹرسٹ پر بیرون ملک سے بچوں کی تعلیم کے لیے چندہ جمع کرنے کا الزام ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جمع شدہ رقم کو بچوں کی تعلیم کے لیے استعمال کرنے کے بجائے اس سے مساجد تعمیر کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے اس ٹرسٹ کے خلاف جموں کرائم برانچ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور عدالت میں مقدمہ بھی چل رہا ہے۔ حال ہی میں کرائم برانچ جموں نے جموں، کشتواڑ اور کشمیر میں اس متنازعہ ٹرسٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے اور وہاں سے رقم سے متعلق ریکارڈ بھی ضبط کیا۔

مزید پڑھیں: Terror Funding Case این آئی اے نے سرینگر میں محروس حریت کانفرنس لیڈر ایاز اکبر کی اراضی کو منسلک کیا

عمارت کو صوبائی کمشنر جموں کی ہدایت پر سرکاری تحویل میں لیا گیا ہے۔ ڈویژنل کمشنر نے جموں سے مدرسہ کی اراضی پر قبضہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ اب اس عمارت کی دیکھ بھال ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختلف محکموں کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی کر رہی ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی ایس ڈی ایم جموں سٹی ساؤتھ کر رہے ہیں۔ کمیٹی میں محکمہ ریونیو، اوقاف، محکمہ سکول ایجوکیشن، محکمہ پولیس کے افسران شامل ہیں۔

Last Updated : Jun 21, 2023, 2:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.