جموں: ''ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی ہیں، جموں و کشمیر کے باشندے یہاں کی زمین کے اصلی مالک اور وارث ہیں۔ غیر مقامی افسران یہاں غیر مقامی باشندوں کو آباد کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اگر ایسا کچھ ہوا تو اس کے خلاف سختی سے احتجاج کیا جائے گا۔'' ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) صدر الطاف بخاری نے جموں میں منعقدہ پارٹی اجلاس کے دوران لیڈران و کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الطاف بخاری نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی غیر مقامی باشندوں کو مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر میں آباد نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے جموں و کشمیر میں جاری انہدامی کارروائیاں جاری رکھنے پر جموں کشمیر انتظامیہ کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور حکومت سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ ’’آخر ایک ایک دو دو یا پانچ مرلہ زمین لیکر حکومت کیا کرنا چاہتی ہے؟‘‘ بخاری نے کہا کہ ’’اگر حکام کو لگتا ہے کہ وہ اس زمین کو یہاں کے باشندوں سے چھین کر یہاں غیر مقامیوں کو آباد کریں گے تو وہ اُن کی خام خیالی ہے۔‘‘ بخاری نے کہا کہ یہاں عوامی حکومت قائم ہوتے ہی یہ سب فیصلے کالعدم قرار دیے جائیں گے اور ایسے قوانین اور فیصلے وضع کیے جائیں گے جو عوام کی بہبود کے لیے ہوں۔
مزید پڑھیں: Altaf Bukhari On Anti Encroachment Drive انہدامی مہم سے غریب عوام مصیبتوں کا شکار، الطاف بخاری
واضح رہے کہ کہ 9 جنوری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے سبھی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو سرکاری اراضی کی نشاندہی کرنے اور 31 جنوری تک اراضی کو عوامی قبضہ سے خالی کرانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ضلع و تحصیل سطح پر اس حوالہ سے کارروائیں شروع کی گئیں۔ حکومت کی جانب سے کاہچرائی اور روشنی لینڈ کو اپنی تحویل میں لینے اور ان پر تعمیر کی گئی عمارتوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جو ہنوز جاری ہے۔ اس انہدامی کارروائی اور زمینوں سے بے دخلی کے فیصلہ کی سبھی سیاسی، سماجی اور تاجر انجمنوں نے سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ’’آمرانہ‘‘ فیصلہ قرار دیا ہے تاہم صرف بی جے پی لیڈران اور کارکنان ہی انہدامی کارروائی کے حق میں بیان دے رہے ہیں۔