جو طلبا آف لائن امتحانات میں شریک ہونے سے قاصر ہوں گے ان کے ماہ اکتوبر میں حالات کے مطابق دوبارہ امتحانات منعقد کئے جائیں گے۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر منوج دھر نے بدھ کے روز میڈیا کو بتایا: 'انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور دوسرے معاملات جو رہتے ہیں، کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہم نے یہ سمجھا کہ آن لائن امتحانات منعقد کرانا ٹھیک نہیں رہے گا کیونکہ بچے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور کئی بچوں نے ہم سے رابطہ کر کے کہا کہ ان کے پاس موبائل فون بھی نہیں ہیں اور اس کے علاوہ بھی کئی دقتوں کا سامنا ہے لہٰذا ہم نے آف لائن امتحانات منعقد کرانے کا فیصلہ لیا'۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ یونیورسٹی سے منسلک دیگر کالجوں کے لئے بھی ہے۔
موصوف وائس چانسلر نے کہا کہ امتحانات کے دوران کورونا سے متعلق تمام تر گائیڈ لائنز پر عمل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا: 'جتنی بھی گائیڈ لائنز ہیں ان پر عمل کیا جائے گا۔ امتحانات شفٹوں میں منعقد ہوں گے اور امتحانات سے پہلے امتحانی سینٹروں کو سینیٹائز کیا جائے گا'۔
منوج دھر نے کہا کہ امتحان کے وقت میں بھی کمی لائی گئی ہے اور سیلیبس میں بھی کٹوتی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا: 'امتحان کے وقت میں کمی کی گئی ہے جس امتحانی پرچے کا وقت تین گھنٹے ہوتا تھا اس کا ڈیڑھ گھنٹہ کیا گیا ہے اور بچوں نے جتنا پڑھا ہے اسی میں سے پرچہ نکالا جائے گا'۔
موصوف نے کہا کہ جو طلبا آف لائن امتحانات میں شریک ہونے سے قاصر ہوں گے ان کا ماہ اکتوبر میں حالات کے مطابق دوبارہ امتحانات منعقد کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا: 'ابھی ہم آف لائن امتحانات منعقد کرا رہے ہیں جو بچے آسکتے ہیں وہ آئیں جو بچے آنے سے قاصر ہیں ان کے لئے ماہ اکتوبر میں حالات کے مطابق دوبارہ امتحانات منعقد کئے جائیں گے'۔