جموں: جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف جمعرات کو ایک دن کام بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر ایم کے بھاردواج نے کہا کہ کام روکنے کے ساتھ ساتھ سڑک پر اتر کر احتجاج کیا جائے گا۔ بھاردواج نے کہا کہ انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مالی بحران کا شکار لوگوں پر پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔ حکومت فوری طور پر جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرے اور اسمبلی انتخابات کرائے اور حکومت پراپرٹی ٹیکس لگانے کا نوٹیفکیشن فوری واپس لے ورنہ عوام دشمن فیصلوں کو چیلنج کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
بتادیں کہ جموں و کشمیر حکومت اگلے مالی سال سے پراپرٹی ٹیکس کے ذریعے ریاست کے تمام 20 اضلاع سے تخمینہ 120 کروڑ روپے کی آمدنی جمع کرے گی۔ رہائشی اور کمرشل عمارتوں پر فکسڈ پراپرٹی ٹیکس میونسپل کارپوریشن اور اربن باڈی کی حدود میں جائیداد کی قیمت کی بنیاد پر لگایا جائے گا۔ اس کے لیے ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈپارٹمنٹ نے ایک تخمینہ سروے بھی کرایا ہے۔ اس میں پراپرٹی کے مختلف شعبوں سے مختلف نرخ مقرر کیے گئے ہیں۔ 78 میونسپل باڈیز کی عمارتیں پراپرٹی ٹیکس کے نئے نظام کے دائرے میں آئیں گی۔ نئے نظام میں ہر کسی کو اپنی جائیداد کا خود جائزہ لینے کا موقع دیا جائے گا۔
مالی سال میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے لیے محکمانہ سطح پر تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ نئے ٹیکس نظام میں دو اقساط میں ٹیکس جمع کرانے کی سہولت رکھی گئی ہے۔ اس میں وقت پر ٹیکس جمع نہ کرانے والوں پر جرمانے کا بھی انتظام ہوگا۔ پہلے مرحلے میں یکم اپریل 2023 سے نیا ٹیکس نظام تین سال کے لیے نافذ کیا جا رہا ہے۔ تاہم محکمہ کی جانب سے ایک ہزار مربع فٹ کے رقبے میں بنائے گئے رہائشی کمپلیکس میں پراپرٹی ٹیکس میں چھوٹ سے لوگوں کی بڑی تعداد کو ریلیف ملے گا۔ لیکن لوپ کالونیوں میں بڑے رہائشی علاقوں کے حساب سے پراپرٹی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کے محکمہ کے پرنسپل سکریٹری ایچ راجیش پرساد کے مطابق پراپرٹی ٹیکس کے لیے سروے کیا گیا ہے، ٹیکس آمدن سے بنیادی انفراسٹرکچر میں اضافے کے ساتھ سہولیات کو وسعت دی جائے گی۔