جموں (جموں و کشمیر) : بھارت کو جی ٹونٹی کی میزبانی حاصل ہونے کے ساتھ ہی جموں کشمیر میں بھی انتظامیہ کی جانب سے تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ انتظامیہ نے G-20 فریم ورک کے تحت جموں یونیورسٹی میں Youth-20 Summit-2023 کا انعقاد عمل میں لایا۔ Youth-20 جی 20کے سرکاری ورکنگ گروپس میں سے ایک ہے۔ Youth-20 (Y20) ورکنگ گروپ ایک بہتر کل کے لیے آئیڈیاز پر قوم کے نوجوانوں سے مشورہ کرنے اور ایک ایجنڈا تیار کرنے کے لیے بھارت بھر میں بات چیت کا اہتمام کر رہا ہے۔ اسی سلسلے میں جموں یونیورسٹی میں یوتھ 20 کا دو روزہ مشاورتی اجلاس آج سے شروع ہو گیا۔
جموں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امیش رائے نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر کے شاندار ورثے اور ثقافت کو ذہن میں رکھتے ہوئے یوتھ-20 مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔‘‘ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ سمٹ نوجوانوں کو G-20 کی ترجیحات پر اپنے نقطہ نظر اور خیالات کے اظہار کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ تقریباً 18 بین الاقوامی اور قومی مقررین کے ساتھ تین پینلز میں مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’دفعہ 370 ایک ایسا قانون تھا جس نے امتیازی سلوک کو جنم دیا۔ عسکریت پسندی کے سبب جموں و کشمیر میں 45 ہزار لوگ مارے گئے۔ لاکھوں لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ نارکو دہشت گردی اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ نوجوانوں کو ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔‘‘
مزید پڑھیں: JK Security Review Meeting جموں وکشمیر میں جی20 میٹنگ کو کامیابی سے منعقد کرنے کی وزیر داخلہ کی ہدایت
منوج سنہا نے دعویٰ کیا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ایک نیا جموں و کشمیر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ جموں و کشمیر میں اسٹارٹ اپ کو فروغ مل رہا ہے۔ نوجوان اپنے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کر رہے ہیں۔ اور جی ٹونٹی کی میزبانی سے جموں کشمیر کا نام اور بلند ہوگا۔‘‘ مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے بھی اس پروگرام میں آئن لائن موڈ کے ذریعے شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے آئن لائن خطاب میں ملک کے شمال مشرقی خطے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’2014 سے پہلے، نارتھ ایسٹ کی منفی خبریں ہی سننے کو ملتی تھی تاہم اب وزیر اعظم نریندر مودی نے 60 سے زیادہ بار شمال مشرقی ہندوستان کا دورہ کیا ہے جو پچھلے تمام وزرائے اعظم کے ذریعے کیے گئے دوروں کی کل تعداد سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پہلے کی حکومتوں نے شمال مشرق کو ہلکے میں لیا تھا لیکن آج یہ خطہ ملک کے باقی حصوں کے لیے ’وکاس‘ (ترقی) کا ایک ماڈل ہے۔