ای ٹی وی بہارت کے ساتھ خاص بات چیت کرتے ہوئے پروفسر بھیم سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے وزیراعظم لیکر گئے تھے اور بھارت سرکار نے بڑی غلطی کی کہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دینے والے دفعات کو ختم کردیا اور اب جائیداد و زمین خریدنے کے لئے پشتنی باشندہ ہونے کی شرط کو ختم کیا، جس سے اب جموں و کشمیر میں کوئی بھی جائیداد، زمین خرید سکتا ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کو سلب کرنے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کو میں انٹرنشینل کورٹ میں چیلنج کروں گا کیونکہ اقوام متحدہ میں پہلے ہی جموں و کشمیر کا مسئلہ زیر بحث ہے۔ یہ معاملہ سیکورٹی کونسل میں بھی ہے اور مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر میں الگ سے کسی طرح کے قوانین کا نفاذ نہیں کرنا چاہیے تھا بلکہ انہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت چھین کر یہاں کے عوام کے وقار کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی حکومت کو آر ایس ایس کی حمایت حاصل ہے جن کے اشاروں میں بی جے پی ملک پر راج کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس کیس کو اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل میں لے جانے سے مجھے کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔
بتا دیں کہ چند روز قبل حکومت نے جموں و کشمیر کی زمین خریدنے کے لیے پشتنی باشندہ ہونے کی شرط کو کالعدم قرار دے کر غیر مقامی باشندوں کو جموں و کشمیر کی زمین خریدنے کی راہ ہموار کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'بیٹے کو زندہ دیکھ کر یقین نہیں آ رہا ہے'
مرکزی سرکار نے ایک اہم پیش رفت کے تحت 27 اکتوبر کو جموں و کشمیر اور لداخ میں اراضی سے متعلق تقریباً گیارہ قوانین کو منسوخ کر دیا۔ یہ اعلان وزارت داخلہ کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس حکمنامے کو 'جموں و کشمیر تنظیم نو (مرکزی قوانین) تیسرا حکم 2020 کا نام دیا گیا ہے۔' یہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔